خیبر پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر کامیاب اراکین کا دوبارہ حلف کامعاملہ، اپوزیشن ایم پی ایزنے حلف اٹھانے سے انکار کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کیا۔
پیر کے روز اسمبلی اجلاس ڈپٹی اسپیکرثریا بی بی کی زیرصدارت منعقد ہوا، تلاوت کلام پاک کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کو بتایا کہ 20 جولائی کو حلف برداری کے لیے اسمبلی اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم کورم کی نشاندہی کی وجہ سے اجلاس ملتوی کرنا پڑا جس کے بعد الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن پر پشاور ہائیکورٹ نے گورنر خیبر پختونخوا کو لیٹر لکھا بعدازاں اسی روز گورنر نے مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لیا۔
اس اقدام کو اسپیکر صوبائی اسمبلی نے پشاور ہائیکورٹ کو چیلنج کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ اراکین سے دوبارہ حلف کی اجازت دی جائے جس کو عدالت نے تسلیم کیا، اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی نے اراکین کو حلف لینے کی ہدایت کی تاہم اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ ایوان میں کوئی اجنبی نہیں یہاں تمام اراکین حلف لیکر آئے ہیں، آرٹیکل 255 ٹو کے تحت یہ لوگ حلف لے چکے ہیں جس کے بعد وہ باقاعدہ اجلاس میں شرکت کرتے رہے ہیں اور قانون سازی میں حصہ لے چکے ہیں، 20 جولائی کو اسمبلی اجلاس میں بھی کہا تھا کہ اسمبلی میں ہی حلف لیا جائے تاہم باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کورم کی نشاندہی کی گئی، بعدازاں گورنر نے پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر اراکین سے حلف لیا اس لیے ہم اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے اور اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس سے دومنٹ تک کے لیے واک آؤٹ کرگئے۔
اس دوران ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی نے کہا کہ عدالتی احکامات کی تکمیل کرتے ہوئے اراکین اسمبلی کا حلف اٹھانا ایجنڈے کا حصہ ہے لہٰذا ہم اپوزیشن کا موقف عدالت میں پیش کریں گے۔
دریں اثناء اجلاس سے قبل میڈیاسے بات چیت میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ اسپیکر نے حلف کے لیے کہا بھی تو کوئی حلف نہیں لے گا کیونکہ گورنر خیبرپختونخوانے چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کے حکم پر حلف لیا تھا اور یہ اختیار 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعہ آرٹیکل 255 میں دیا گیا ہے اگر اسپیکر 20 جولائی کے حلف پر راضی نہ تھے تو اسمبلی اسٹاف کو گورنر ہاؤس نہ بھیجتے، رول آف ممبرز پر اسمبلی اسٹاف نے ہی نئے ارکان سے حلف لیا تھا دوبارہ حلف کامطلب تو یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن اور اسمبلی کارروائی کالعدم ہوجائے گی۔