محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی بحالی کے لیے 2 ارب روپے سے زائد کے فنڈز درکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی بحالی سے متعلق محکمہ تعلیم کی جانب سے تیار کردہ حتمی رپورٹ نے تعلیمی انفراسٹرکچر کو درپیش چیلنجز کی سنگینی کو بے نقاب کردیا ہے۔ رپورٹ چیف سیکریٹری آفس کو جمع کرا دی گئی ہے، جس میں متاثرہ اسکولوں کی تفصیل اور بحالی کے تخمینہ جات شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صوبے کے 14 اضلاع میں مجموعی طور پر 370 اسکول سیلاب سے متاثر ہوئے، جن میں سے 58 اسکول مکمل طور پر تباہ جبکہ 312 اسکول جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ محکمہ تعلیم کے مطابق اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے 2 ارب روپے سے زائد کے فنڈز درکار ہوں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری اسکول کی بحالی پر 3 کروڑ 50 لاکھ روپے فی اسکول، مڈل اسکول 2 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ ہائی اسکول کی بحالی پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ اسی طرح ہائر سیکنڈری اسکول کی بحالی کے لیے 6 کروڑ 50 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ مکمل تباہ شدہ اسکولوں میں کم از کم 6 کلاس رومز کی تعمیر کی تجویز دی گئی ہے جبکہ جزوی متاثرہ اسکولوں کے لیے بحالی کا بجٹ ضلعی تعلیمی افسران (DEOs) کی رپورٹ کی بنیاد پر تیار کیا جائے گا۔
متاثرہ علاقوں میں پری فیبریکیٹڈ پرائمری اسکولز کی اسکیم متعارف کرانے کی بھی سفارش کی گئی ہے تاکہ فوری بنیادوں پر تعلیم کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے۔ ایجوکیشن ایمرجنسی فنڈ اور عالمی اداروں سے تعاون کی اپیل حکومت کی جانب سے سیلاب زدہ علاقوں میں تعلیمی بحران سے نمٹنے کے لیے 5 ارب روپے کا ایجوکیشن ایمرجنسی فنڈ مختص کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یونیسف سے خیمے فراہم کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں عارضی کلاسز کا انتظام کیا جا سکے۔ بحالی کے لیے واضح حکمت عملی کی ضرورت دستاویز میں سفارش کی گئی ہے کہ جزوی متاثرہ اسکولوں کی فوری مرمت کو یقینی بنایا جائے، زیادہ انرولمنٹ والے اسکولوں کو ترجیح دی جائے جہاں 4 کلومیٹر کے دائرے میں کوئی دوسرا اسکول موجود نہ ہو، وہاں پرائمری اسکول کو ترجیح دی جائے۔