وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی چھوڑنے کے بعد سندھ میں سپر فلڈ کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری کرلی ہےہم آٹھ سے گیارہ لاکھ کیوسک کے بہاؤ کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔
نیو سندھ سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 5 ستمبر کے قریب گڈو بیراج پر 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ 9 لاکھ کیوسک سے زائد بہاؤ کو سپر فلڈ قرار دیا جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ نے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری کر لی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انسانی جانوں، مویشیوں اور بیراجوں کا تحفظ سب سے اہم ہے۔ 2010 کے بعد پشتوں کو 6 فٹ تک بلند کیا گیا تھا اور ہر چوتھائی میل پر 16 افراد پر مشتمل نگرانی کیمپ قائم کیے گئے ہیں اس کے علاوہ حساس مقامات پر مشینری اور عملہ الرٹ ہے جبکہ محکمہ صحت، لائیوسٹاک اور دیگر محکمے بھی متحرک ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ 2010 کے سپر فلڈ میں گڈو بیراج پر 1.148 ملین کیوسک پانی گزرا تھا جب کہ حالیہ دنوں میں بھی 5.5 لاکھ کیوسک کا ریلا گڈو سے گزرا ہے اس بار ہم 9.1 لاکھ کیوسک تک کے بہاؤ کے لیے تیار ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات انتہائی خطرناک ہیں۔ فی الحال میری توجہ اس بات پر ہے کہ سندھ آئندہ 10 سے 15 دن بحفاظت گزار لے لیکن قومی سطح پر ہمیں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی وضع کرنی ہوگی۔