پاکستان اور امریکہ کے درمیان حالیہ دنوں میں دوطرفہ تعلقات میں نمایاں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر ممالک کی نسبت نہ صرف پاکستان پر عائد ٹیرف کو کسی حد تک کم کیا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ امریکا کی جانب سے پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔اسی دوران ہی امریکہ سے پاکستان کے لیے ایک اور خوشخبری بھی آئی ہے، جو پاکستان کے سی فوڈ بالخصوص مچھلی کی امریکہ برآمد کی اجازت ملنے سے متعلق ہے۔اس حوالے سے امریکہ کے نگران ادارے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹماسفیرک ایڈمنسٹریشن نے پاکستان کو چار سال کے لیے سی فوڈ، بالخصوص مچھلی، امریکا برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے امریکہ بھیجے جانے والے سی فوڈ پر اس وجہ سے پابندی عائد کر دی گئی تھی کیونکہ یہاں سے بھیجا جانے والا سامان امریکی معیار پر پورا نہیں اترتا تھا۔ تاہم پاکستان کی وزارتِ تجارت، فشریز ڈیپارٹمنٹ اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں پاکستان کو یہ اجازت دی گئی ہے۔پاکستان کی وفاقی وزارتِ تجارت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’امریکا کی جانب سے ملنے والی اجازت پاکستانی سی فوڈ کے عالمی معیار کے مطابق ہونے کا اعتراف ہے۔‘وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستانی فشریز اب امریکی معیار پر پورا اترتی ہیں۔ اس سے نہ صرف پاکستانی سی فوڈ امریکا پہنچے گا بلکہ پاکستان کو مالی طور پر خاصا فائدہ بھی ہوگا۔‘وزارتِ تجارت کے مطابق پاکستان نے صرف گذشتہ سال 2.42 لاکھ ٹن مچھلی برآمد کی، جس سے تقریباً 48 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا زرِمبادلہ حاصل ہوا، جبکہ اگلے سال اس زرِمبادلہ کو 60 کروڑ ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔اردو نیوز نے اپنی اس رپورٹ میں پاکستان کی جانب سے امریکا کو بھیجے جانے والے سی فوڈ کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کی ہے۔اس حوالے سے وزارتِ تجارت اور فشریز ڈیپارٹمنٹ سے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان کی جانب سے امریکا کے لیے سی فوڈ بالخصوص مچھلیوں کی برآمد کا آغاز کب سے ہوگا اور کون سی اقسام کا سی فوڈ کن کمپنیوں کے ذریعے امریکا بھجوایا جائے گا؟
وزارتِ تجارت کے مطابق پاکستان نے صرف گذشتہ سال 2.42 لاکھ ٹن مچھلی برآمد کی (فوٹو: اے ایف پی)
اردو نیوز کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق پاکستان کی وفاقی حکومت جلد ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گی جس کے بعد سی فوڈ امریکا بھیجنے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز ہو جائے گا۔
اس حوالے سے عالمی معیار پر پورا اترنے والی کمپنیوں کو ڈیمانڈ کے مطابق مخصوص سی فوڈ امریکا بھیجنے کی اجازت دی جائے گی جس کے لیے سخت ایس او پیز کا نفاذ کیا جائے گا۔اس بارے میں کراچی کی فشر مین کواپریٹو سوسائٹی کے یورپی یونین افیئرز کے منیجر محمد دانش خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سب سے پہلے تو ہمیں باضابطہ نوٹیفکیشن کا انتظار ہے، اور جیسے ہی یہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا اس میں مزید تفصیلات اور وضاحت سامنے آ جائے گی۔‘انہوں نے تاہم یہ بھی بتایا کہ ’اس وقت جو کمپنیاں یورپی یونین کو سی فوڈ برآمد کر رہی ہیں، سب سے پہلے انہی کو امریکا کے لیے مختص کیا جائے گا کیونکہ ان کا معیار پہلے ہی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔‘اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان سے امریکا کون سی مچھلیاں بھیجی جائیں گی، انہوں نے بتایا کہ ’فریش واٹر اور سی واٹر دونوں ذرائع سے مچھلیاں اور دیگر سی فوڈ امریکا برآمد کیا جائے گا، جن میں سرمئی، جیرا، کلری پنک، وائٹ پاپلٹ، بلیک پاپلٹ، سکوئیڈ، کٹل فِش اور ریڈ سنیپر شامل ہیں۔
محمد دانش نے کہا کہ ’کراچی کی سی فوڈ کی مارکیٹ ایشیا کی سب سے بڑی فش ایکسپورٹ فیلڈ ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اسی ہفتے کے اندر نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا، جس کے بعد امریکا کو سی فوڈ ایکسپورٹ کرنے پر کام تیز ہو جائے گا۔‘
ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان میں مچھلیاں دنیا بھر میں ایکسپورٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے؟ تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ’کراچی کی سی فوڈ کی مارکیٹ ایشیا کی سب سے بڑی فش ایکسپورٹ فیلڈ ہے۔ یہاں سے ٹنوں کے حساب سے مچھلیاں بیرون ملک بھیجی جاتی ہیں۔‘محمد دانش کا کہنا تھا کہ ’پاکستان سے سب سے زیادہ چین کو سی فوڈ ایکسپورٹ کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں، متحدہ عرب امارات، ویت نام اور تھائی لینڈ بھی پاکستان سے سی فوڈ درآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہیں جبکہ یورپی یونین کو بھی اس وقت دو کمپنیاں مچھلی ایکسپورٹ کر رہی ہیں اور مزید کمپنیوں کو اجازت دلوانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘