امریکی پائلٹ جس نے مشرومز کے نشے میں دورانِ پرواز جہاز کے انجن بند کرنے کی کوشش کی

امریکہ کی ایک وفاقی عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق، اس روز دورانِ پروز ایمرسن نے جہاز اڑنے والے پائلٹس کو بتایا کہ ان کی طبیعت صحیح نہیں ہے اور پھر انھوں اچانک اٹھ کر جہاز کا انجن بند کرنے کی کوشش کی۔
پائلٹ
Getty Images
ایمرسن اس روز ڈیوٹی پر نہیں تھے تاہم ایئر لائن کے پائلٹ ہونے کے ناطے وہ اس پرواز کے پائلٹس کے ساتھ کاک پٹ میں بیٹھے ہوئے تھے۔

22 اکتوبر کو الاسکا ایئر لائنز کے پائلٹ جوزف ڈیوڈ ایمرسن اپنی ہی ایئر لائن کی ایورٹ، واشنگٹن سے سان فرانسسکو، کیلوفورنیا جانے والی پرواز پر سوار تھے۔

وہ اس روز ڈیوٹی پر نہیں تھے تاہم ایئر لائن کے پائلٹ ہونے کے ناطے وہ اس پرواز کے پائلٹس کے ساتھ کاک پٹ میں بیٹھے ہوئے تھے۔

امریکہ کی ایک وفاقی عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق، اس روز دورانِ پروز ایمرسن نے جہاز اڑنے والے پائلٹس کو بتایا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور پھر انھوں نے اچانک اٹھ کر جہاز کا انجن بند کرنے کی کوشش کی۔

جمعے کے روز ایمرسن نے امریکی وفاقی عدالت میں خود پر لگے الزامات کو قبول کر لیا۔

ایمرسن نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہیں اور پرواز سے قبل انھوں نے نشہ آور مشرومز (کھمبیاں) کھائیں تھیں۔

ان کے اعترافی بیان کے معاہدے کے تحت، استغاثہ عدالت سے انھیں ایک سال قید کی سزا کی سفارش کر سکتا ہے جبکہ ایمرسن کے وکلا عدالت سے انھیں مزید جیل نہ بھیجنے کی استدعا کریں گے۔

جمعہ کے روز انھوں نے عدالت میں کہا کہ مشروز کھانے کے بعد وہ حقیقت کا تعین نہیں کر پا رہے تھے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی طور ان کے اقدامات کا جواز نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس مشکل سفر نے انھیں ایک بہتر باپ، ایک بہتر شوہر، اپنی کمیونٹی کا ایک بہتر رکن بننے میں مدد دی ہے۔

ایمرسن کا مزید کہنا ہے کہ آج وہ ایسے باپ ہیں جو وہ اس وقت بننے کا بھی نہیں سوچ سکتے تھے جب انھیں جینے کے لیے شراب کا سہارا لینا پڑتا تھا۔

وفاقی عدالت انھیں 17 نومبر کو سزا سنائے گی۔

اس سے قبل، اوریگون کی ایک عدالت نے انھیں 50 دن قید کی سزا سنائی تھی جو وہ پہلے ہی مکمل کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ عدالت نے ان پر بطور پائلٹ پانچ سال کی پابندی عائد کی تھی اور پرواز پر سوار افراد کی زندگی خطرے میں ڈالنے پر فی شخص آٹھ گھںٹے کمیونٹی سروس کا حکم دیا تھا۔

جہاز پر ان کے علاوہ کل 83 افراد سوار تھے، اس حساب سے کمیونٹی سروس کے 664 گھنٹے بنتے ہیں۔

سی بی ایس نیوز کے مطابق، ایمرسن پر 60 ہزار 659 ڈالرز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

ایمرسن اپنی کمیونٹی سروس کا آدھا وقت ’کلیئر سکائی ہیڈ‘ نامی فلاحی تنظیم میں خدمات سر انجام دے کر گزار سکتے ہیں۔ ایمرسن نے گرفتاری کے بعد اپنی اہلیہ کی مدد سے پائلٹوں کی صحت کے لیے قائم اس غیر منافع بخش ادارے کی بنیاد رکھی تھی۔

سی بی ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایمرسن کا منشیات اور شراب کے استعمال کا جائزہ لیا جائے گا، انھیں غیر تجویز کردہ ادویات کے استعمال سے پرہیز کرنا ہو گا اور وہ اپنے پروبیشن آفیسر کی اجازت کے بغیر قابلِ پرواز ہوائی جہازوں سے کم از کم 25 فٹ دور رہیں گے۔

اوریگون کی ملٹنومہ کاؤنٹی کے ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی ایرک پکارڈ کا کہنا تھا کہ جوزف ایمرسن نے جو کچھ کیا وہ صرف لاپرواہی نہیں بلکہ خود غرض اور مجرمانہ فعل تھا۔

’ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ وہ نہ صرف فلائٹ 2059 میں سوار 84 افراد بلکہ ان کے گھر والوں اور دوستوں کی زندگیاں برباد کرنے کے کتنے نزدیک تھے۔‘

الاسکا ایئر لائنز
Getty Images
ایمرسن کو غیر تجویز کردہ ادویات کے استعمال سے پرہیز کرنا ہو گا اور وہ اپنے پروبیشن آفیسر کی اجازت کے بغیر قابلِ پرواز ہوائی جہازوں سے کم از کم 25 فٹ دور رہیں گے۔

’میں نے سب کچھ گڑبڑ کر دیا‘

ایمرسن کے خلاف درج مجرمانہ شکایت کے مطابق، کاک پٹ میں موجود ایک پائلٹ کا کہنا تھا انھیں ایمرسن سے اس وقت تک زور آزمائی کرنا پڑی جب تک کہ انھوں نے مزاحمت کرنا بند نہ کر دی اور انھیں کاک پٹ سے باہر کر دیا گیا۔ اس سارے عمل میں تقریباً 90 سیکنڈ لگے تھے۔

قابو کیے جانے کے بعد ایمرسن نے ایک فلائٹ اٹینڈنٹ سے کہا: ’آپ کو ابھی مجھے ہتھکڑی لگانے کی ضرورت ہے ورنہ یہ (معاملہ) خراب ہو جائے گا۔‘

عدالتی دستاویزات کے مطابق، بعد ازاں جہاز سے اترنے کے دوران ایمرسن نے ایمرجنسی ایگزٹ ہینڈل پکڑنے کی کوشش بھی کی۔

ایک فلائٹ اٹینڈنٹ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ انھوں نے ایمرسن کو یہ کہتے سنا کہ ’میں نے سب کچھ گڑبڑ کر دیا‘۔ ان کے مطابق ایمرسن یہ بھی کہتے سنے گئے کہ ’میں نے سب کو مارنے کی کوشش کی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US