انڈین حکومت کی ’مہمان‘ شیخ حسینہ کا ممکنہ ’جانشینی منصوبہ‘ کیا ہے؟

بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ عوامی لیگ کی بنگلہ دیش پر گرفت اتنی مضبوط تھی شیخ حسینہ کے وہم و گمان میں بھی شاید نہیں ہو گا کہ ایک روز انھیں اپنی جانشینی کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔

شیخ حسینہ 17 مئی 1981 کے بعد سے لگاتار 48 سال سے زیادہ عرصے تک بنگلہ دیش کی اہم سیاسی جماعتوں میں سے ایک عوامی لیگ کی صدر رہی ہیں۔

لیکن اس طویل اننگز کے دوران کسی بھی مرحلے پر انھوں نے عوامی طور پر ’جانشینی کے منصوبے‘ کے بارے میں بات نہیں کی۔ اُن کی بنگلہ دیش میں عدم موجودگی میں پارٹی کی قیادت کون یا کیسے سنبھالے گا؟ انھوں نے اس بابت ماضی میں کبھی کوئی اشارہ نہیں دیا۔

بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ عوامی لیگ کی بنگلہ دیش پر گرفت اتنی مضبوط تھی شیخ حسینہ کے وہم و گمان میں بھی شاید نہیں ہو گا کہ ایک روز انھیں اپنی جانشینی کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔

لیکن گذشتہ برس پانچ اگست کو بنگلہ دیش میں ہونے والی عوامی بغاوت کے بعد سب کچھ بدل گیا۔ عوامی لیگ تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی اور ملک میں پارٹی کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔

شیخ حسینہ گذشتہ ایک برس سے انڈین حکومت کی ’مہمان‘ کے طور پر انڈیا میں مقیم ہیں، جہاں اُن کی نقل و حرکت اور پارٹی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت پر سخت پابندیاں ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ دباؤ کا شکار ہے اور اب بنگلہ دیش میں درپیش سیاسی حالات کی وجہ سے شیخ حسینہ کو اپنی جانشینی کے مسئلے پر توجہ دینا ہو گی۔ شیخ حسینہ خود بھی رواں ماہ 78 برس کی ہو جائیں گی، اس لیے اس معاملے میں انھیں کچھ جلدی کرنا ہو گی۔

تو بظاہر منصوبہ کیا ہے؟

تصویر
Getty Images
راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی انڈین نیشنل کانگریس کی سیاسی سرگرمیوں میں پیش پیش ہیں جبکہ سونیا گاندھی ایک سرپرست کی طرح ان کے پیچھے ہیں

بی بی سی بنگلہ کو معلوم ہوا ہے کہ شیخ حسینہ نے اپنے بیٹے سجیب واجد اور بیٹی صائمہ واجد پُتول کو عوامی لیگ کی اعلیٰ قیادت میں شامل کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔

شیخ حسینہ کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ کے بیٹے رضوان مجیب صدیق بوبی کا بھی اس معاملے میں کچھ نہ کچھ کردار ہو گا۔

اس معاملے میں شیخ حسینہ وہی ’ماڈل‘ اپنانا چاہتی ہیں جو انڈیا کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اپنا رکھا ہے جس میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی فرنٹ لائن پر ہیں اور سونیا گاندھی ایک طرح سے سرپرست کے طور پر پیچھے موجود ہیں۔

آج سے ٹھیک دو ماہ قبل تک شیخ حسینہ کی بیٹی صائمہ واجد دلی میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ریجنل ڈائریکٹر تھیں۔ لیکن ڈبلیو ایچ او حکام کی جانب سے حال ہی میں انھیں غیر معینہ مدت کی چھٹی پر بھیج دیا گیا جس کے بعد اب شیخ حسینہ کی صاحبزادی پوری طرح سیاست میں سرگرم ہیں۔

دوسری جانب شیخ حسینہ کے صاحبزادے سجیب واجد امریکی شہریت رکھتے ہیں اور مستقل طور پر امریکہ میں مقیم ہیں، تاہم اپنی والدہ کی حکومت گرنے کے بعد وہ پارٹی کا مرکزی چہرہ اور ترجمان بن کر اُبھرے ہیں۔ وہ اکثر اندرون و بیرون ملک میڈیا کو انٹرویو بھی دیتے رہتے ہیں۔

لیکن چونکہ صائمہ واجد اسی شہر (دلی) اور ٹائم زون میں ہیں جہاں اُن کی والدہ ہیں، اس لیے وہ شیخ حسینہ کی براہ راست مدد کرنے کے قابل ہیں۔ وہ اپنی والدہ کی آن لائن تقاریر کا مسودہ تیار کرنے اور پروگرام کیلنڈر ترتیب دینے میں بھی مدد کر رہی ہیں۔

چونکہ شیخ حسینہ سے براہ راست ملاقاتوں پر بہت سی پابندیاں ہیں، اس لیے اب صائمہ واجد ان کی جگہملاقاتیں کر رہی ہیں۔ وہ پچھلے دو مہینوں میں ایسی کئی میٹنگز کر چکی ہیں۔

عوامی لیگ کے متعدد ذرائع نے اس اطلاع کی تصدیق کی، تاہم وہ نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اس سے لگتا ہے کہ شیخ حسینہ اب بتدریج منظر نامے سے ہٹ رہی ہیں اور بہت سی ذمے داریاں وہ اب اپنے بچوں کو منتقل کر رہی ہیں۔

عوامی لیگ اس بارے میں کیا کہتی ہے؟

بی بی سی بنگلہ نے شیخ حسینہ کے نام نہاد ’جانشینی منصوبے‘ کے بارے میں انڈیا میں اور عوامی لیگ کے کئی سرکردہ رہنماؤں سے بات کی ہے، جنھوں نے چند معاملات کی تصدیق کی ہے۔

لیکن یہ عوامی لیگ کے اندر اتنا حساس معاملہ ہے کہ ان رہنماؤں میں سے کوئی بھی اس پر ’آن ریکارڈ‘ بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔

تاہم پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن اور سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات محمد عرفات کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے پر پارٹی کے اندر ابھی تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

محمد عرفات نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ ’سچ پوچھیں تو آپ جس جانشینی کے منصوبے کی بات کر رہے ہیں، وہ اس وقت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ اب یہ سوچنے کا وقت نہیں کہ کس کو کیا عہدہ ملا ہے۔‘

’ہم ابھی پارٹی کے اندر بھی اس کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اب ہمارا بنیادی ہدف بنگلہ دیش میں جمہوریت کی بحالی ہے اور اس مقصد کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘

تاہم عرفات کی باتوں سے یہ اشارہ ضرور ملتا ہے کہ سجیب واجد پہلے سے ہی پارٹی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے تھے اور اب صائمہ واجد بھی متحرک ہو رہی ہیں۔

تصویر
Getty Images
محمد عرفات

صائمہ واجد اب سیاست میں کیوں آئیں؟

اس سوال کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ شیخ حسینہ کی بیٹی کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے چھٹی پر بھیجنے کے بعد ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

صائمہ واجد کو 11 جولائی 2025 کو عالمی ادارہ صحت کے جنوب مشرقی ایشیا کے لیے ریجنل ڈائریکٹر کے عہدے سے غیر معینہ مدت کے لیے رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔

بی بی سی نے ایک ’انٹرنل ای میل‘ کی کاپی بھی دیکھی ہے جس میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے اپنے عملے کو اس فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔

اس ای میل کے مواد سے یہ واضح ہے کہ صائمہ واجد کو چھٹی پر بھیجنے کا فیصلہ بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ کام کرنے سے ہچکچاہٹ کا اظہار کرنے پر کیا گیا تھا۔

ماہرین کے مطابق اس کے علاوہ، بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن کے ذریعے ان کے خلاف لائے گئے غبن، دھوکہ دہی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات نے بھی عالمی ادارہ صحت کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا ہو گا۔

راہل، پرینکا ماڈل کیا ہے؟

تصویر
Getty Images

چونکہ سونیا گاندھی اپنی صحت کی وجہ سے فعال سیاست سے پیچھے ہٹ رہی ہیں، اسی لیے ان کے بچے، راہل اور پرینکا گاندھی، کانگریس کی قیادت سنبھال رہے ہیں۔

سونیا گاندھی اب بھی راجیہ سبھا کی رکن ہیں اور باقاعدگی سے پارلیمنٹ میں جاتی ہیں اور اپوزیشن اتحاد کے اجلاسوں میں نظر آتی ہیں۔

لیکن اب پارٹی کی اہم تحریکوں، دھرنوں یا پریس کانفرنسوں میں اہم چہرہ راہل گاندھی ہی ہیں۔ پرینکا اپنے بھائی کی سب سے اہم اتحادی کے کردار میں اُن کے ساتھ ہوتی ہیں، لیکن انھوں نے کبھی اپنے بڑے بھائی کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش نہیں کی۔

درحقیقت، انڈیا میں گذشتہ سال کے عام انتخابات میں کافی دباؤ کے باوجود، پرینکا گاندھی نے خود کسی بھی سیٹ سے انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس الیکشن میں راہل گاندھی نے دونوں سیٹیں جیتی تھیں، اور پرینکا نے بعد میں کیرالہ کے وایناڈ سے ضمنی انتخاب جیتا تھا، جسے راہل نے خالی کیا تھا۔

تاہم، پرینکا نے اپنے بڑے بھائی سے بہت پہلے سیاست میں قدم رکھا، وہ 1999 سے اتر پردیش میں اپنی والدہ کی جانب سے انتخابی مہم میں شامل تھیں۔ لیکن انتخابات ختم ہونے کے بعد، وہ دوبارہ سیاست سے دُور ہو گئی تھیں۔

راہل گاندھی نے 2004 میں فعال سیاست میں قدم رکھا، جب وہ امیٹھی حلقہ سے جیت کر پہلی بار لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ بنے تھے۔ وہ تین سال بعد کانگریس کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔

شیخ حسینہ کے کئی قریبی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جس طرح سے انڈیا کی مرکزی اپوزیشن پارٹی کو اس وقت چلایا جا رہا ہے، جس میں راہل گاندھی سب سے آگے ہیں اور پرینکا ان کے پیچھے ہیں، شیخ حسینہ عوامی لیگ پر یہی ماڈل لاگو کرنا چاہتی ہیں۔

شیخ حسینہ اور گاندھی خاندان کی قربت

اگرچہ گذشتہ ایک دہائی میں نریندر مودی اور شیخ حسینہ کے باہمی تعلقات میں گرمجوشی پیدا ہوئی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ شیخ حسینہ کے گاندھی خاندان کے ساتھ بھی دیرینہ تعلقات ہیں۔

پچھلی دہائی میں بی جے پی کے دور حکومت میں بھی جب بھی وہ سرکاری دورے پر انڈیا آئیں شیخ حسینہ کبھی اپوزیشن لیڈر سونیا گاندھی یا ان کے بچوں سے ملنا نہیں بھولیں۔

دلی میں سینیئر سیاسی تجزیہ کار ونود شرما کا خیال ہے کہ یہ دراصل عوامی لیگ کے لیے ’فطری انتخاب‘ ہے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’انڈیا میں کانگریس کی طرح بنگلہ دیش میں عوامی لیگ روایتی طور پر ایک خاندان پر مبنی جماعت ہے، اور یہ حیران کن نہیں کہ یہ اپنے خاندان کے اندر سے ہی قیادت لانا چاہیں گی۔‘

پارٹی کے معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ انھوں نے شیخ حسینہ سے انڈیا میں ذاتی طور پر ملاقات کی۔ تاہم فی الحال صائمہ واجد ہی ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ایکشن پلان بنا رہی ہیں۔

دوسری جانب، امریکہ میں ایک اور ٹیم جس کی قیادت سجیب واجد کر رہے ہیں۔ پارٹی کے حق میں بیانیہ تیار کرنے اور عوامی لیگ کے بیانات کو غیر ملکی میڈیا میں اجاگر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

76 سال پرانی سیاسی جماعت شاید تاریخ کے اپنے نازک ترین دور سے نکلنے کی جدوجہد کر رہی ہے لیکن قیادت کی باگ ڈور ہمیشہ کی طرح پارٹی کی ’فرسٹ فیملی‘ کے ہاتھ میں ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US