ای سم کے اس دور میں ہمارے میں فون میں کیا کچھ بدلے گا؟ کیا فون میں اب سم کارڈ ڈالنے والی ٹرے بھی ختم ہو جائے گی؟
ایپل کے اس اقدام سے سمارٹ فونز کی دنیا میں بغیر سم کارڈ کے فونز کا عہد شروع ہو گاسمارٹ فونز کے معاملے میں ایپل جو کچھ بھی نیا کرتا ہے، عموماً دوسرے سمارٹ فونز مینوفیکچرر اُس کی تقلید کرتے ہیں۔
رواں ہفتے بغیر سم کارڈ والے آئی فون کے لانچ سے یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کیا مستقبل میں موبائل فونز میں سم کارڈ بالکل ختم ہو جائیں گے۔
آئی فون کا نیا ماڈل ’آئی فون ایئر‘ سم کارڈ کے بغیر چلتا ہے یعنی اب وہ پلاسٹک کی سم جیسے ہم بہت احتیاط سے فون میں ڈالتے ہیں، اب فون اس کے بغیر بالکل ویسے ہی کام کرے گا جیسا سم کارڈ ڈالنے کے بعد کرتا ہے۔
آئی فون ایئر ’ای سم‘ یعنی ڈیجیٹل سم پر چلتا ہے اور یہ بالکل روایتی سم کی طرح کام کرتی ہے۔ صارفین چاہیں تو دوسرے نیٹ ورک پر بھی منتقل ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایپل کا یہ اقدام سمارٹ فونز کی دنیا میں فزیکل سم کارڈ کے عہد کے اختتام کی شروعات ہے۔
ای سم کے اس دور میں ہمارے میں فون میں کیا کچھ بدلے گا؟ کیا فون میں اب سم کارڈ ڈالنے والی ٹرے بھی ختم ہو جائے گی؟

سم کارڈ کسی بھی موبائل فون صارف کی شناخت ہوتی ہے اور یہ فون کا وہ اہم حصہ ہے جس سے موبائل فون نیٹ ورک سے منسلک ہوتا ہے۔ صارفین فون کال کرنے یا میسجز بھیجنے کے لیے اسے استعمال کرتے ہیں اور سم کی بدولت فون میں ڈیٹا یا انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔
حال ہی میں کچھ موبائل فون کنیکشن فراہم کرنے والی کمپنیوں نے اپنے صارفین کے لیے پہلے سے موجود پلاسٹک کی سم کے متبادل کے طور پر ای سم متعارف کروائی ہیں۔
لیکن ایپل کے اب تک کے سب سے پتلے موبائل فون کو صرف ای سم کے لیے ہی ڈیزائن کیا گیا ہے۔
امریکہ میں ای سمز 2022 سے دستیاب ہیں لیکن آئی فون ایئر دنیا کا پہلا فون ہے جس میں روایتی سم کارڈ استعمال نہیں ہو سکتا۔
ایپل کا کہنا ہے کہ نئے آئی فون 17، 17 پرو اور 17 پرو میکس میں سم کارڈ ڈالنے کی ٹرے موجود ہے۔
موبائل فون بنانے والے دیگر مینوفیکچرز جیسے سام سانگ اور گوگل بھی ای سمز کی جانب بڑھ رہے ہیں لیکن اُن کے زیادہ تر فونز میں ای سم کے ساتھ ساتھ روایتی سم کارڈ ڈالنے کا آپشن بھی موجود ہے۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا اب ای سم کی جانب بڑھ رہی ہے۔
سی ایس ایس ان سائٹ کے مطابق سال 2024 کے اختتام تک دنیا میں ای سمز استعمال کرنے والےسمارٹ فونز کی تعداد ایک ارب 30 کروڑ رہی جبکہ توقع ہے کہ 2030 میں یہ تعداد تین ارب سے تجاوز کر جائے گی۔
ٹیک ماہر پاؤلو پیسکاتری کا کہنا ہے کہ موبائل فون سیٹ میں سم ٹرے ختم ہو جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ای سم کے بہت فائدے ہیں جیسے فون میں زیادہ جگہ ہو گی اور جس سے بیٹری بڑی ہو سکتی ہے۔
پلاسٹک سم کارڈ کے مقابلے میں ای سم ماحول کے لیے بھی بہتر ہے۔ ای سم کے ذریعے بیرون ملک آمدورفت میں زیادہ پیسے خرچ کیے بغیر صارفین کے پاس موبائل فون سروسز کے انتخاب میں زیادہ آپشنز ہوں گے۔
سی ایس ایس ان سائٹ سے وابستہ تجزیہ کار کیسٹر مین کا کہنا ہے کہ ہمیشہ کی طرح ہر کسی کے لیے یہ تبدیلیاں خوش آئند نہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ تبدیلی ٹیکنالوجی کے استعمال پر کم یقین رکھنے والے عمر رسیدہ افراد کے مشکل ہو سکتی ہے اور کمپنیوں کو انھیں یہ سمجھانا مشکل ہو گا کہ کیسے ای سم کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔
’پاکستان میں ای سم مہنگی‘
پاکستان میں بھی ای سم دستیاب ہے اور ملک میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی تمام کمپنیاں ای سمز جاری کر رہی ہیں لیکن روایتی سم کے مقابلے میں الیکٹرانک سم استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد بہت کم ہے۔
پاکستان میں سام سانگ، گوگل پیکسلز اور آئی فونز کے مقابلے میں چین کے بنے ہوئے سستے سمارٹ فونز استعمال کرنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔
موبائل فون انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ای سمز کے فوائد بہت زیادہ ہیں لیکن دوسری سم کے مقابلے میں یہ مہنگی ہیں اور مارکیٹ میں فروخت ہونے والی مختلف کمپنیوں کی ای سم کی اوسطً قیمت دو ہزار روپے ہے۔
دوسری جانب نسبتًا مہنگے اور جدید ماڈلز والے سمارٹ فونز میں ہی ای سم کے استعمال کا آپشن موجود ہے۔
موبائل فون انڈسٹری سے وابستہ احمر فہیم کے مطابق ای سم کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے فون گم یا چوری ہونے کی صورت میں اس کا آسانی سے پتہ لگایا جا سکتا ہے کیونکہ جب تک سافٹ ویئر اپ ڈیٹ نہیں کروایا جاتا فون کی لوکیشن کو ٹریس کیا جا سکتا ہے۔
صحافی سارہ حسن سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ای سم پر ایک وقت میں چار نمبر آپریٹ کیے جا سکتے ہیں اور بیرون ملک سفر میں بھی آسانی رہتی ہے۔
احمر فہیم کے مطابق اگر ای سم کی قیمت کم ہو جائے تو صارفین عام سم کارڈ کے مقابلے میں اس پر باآسانی منتقل ہو جائیں گے۔
پاکستان میں کوئی شخص ای سم کیسے خرید سکتا ہے؟ اس بارے میں احمر فہیم کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے یہ دیکھنا ہے کہ آپ کا موبائل فون ہینڈ سیٹ ای سم کو سپورٹ کرتا ہے یا نہیں۔
’اس کے بعد موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنی کے دفتر جا کر پہلے بائیو میٹرک کروائی جاتی ہے جس کے بعد ایک ’بار کوڈ‘ جاری ہوتا ہے۔ اُس بار کوڈ کو فون سے سکین کرنے کے بعد ای سم ایکٹیویٹ (فعال) ہو جاتی ہے۔‘