امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کی ڈیڈ لائن ایک بار پھر بڑھاتے ہوئے 16 دسمبر 2025 تک کر دی۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک کے مستقبل سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کو امریکا میں کام کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر ہماری ڈیل ہو گئی ہے میں نے چین کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے اور جمعہ کو صدر شی جن پنگ سے اس کی باضابطہ تصدیق کروں گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے کے تحت ٹک ٹاک کا امریکی کاروبار ایک سرمایہ کار کنسورشیم کو منتقل کیا جائے گا جس میں ٹیکنالوجی کمپنی اوریکل ، پرائیویٹ ایکویٹی فرم سلور لیک اور وینچر کیپیٹل فرم انڈریسن ہورووٹز شامل ہوں گی۔
رپورٹس کے مطابق نئی امریکی کمپنی میں تقریباً 80 فیصد شیئرز امریکی سرمایہ کاروں کے پاس ہوں گے جبکہ بورڈ میں بھی اکثریت امریکی نمائندوں کی ہوگی جن میں سے ایک رکن امریکی حکومت کی جانب سے نامزد کیا جائے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت امریکی صارفین کو ایک نئی ایپ پر منتقل کیا جائے گا جس میں مواد تجویز کرنے والا الگورتھم بائٹ ڈانس سے لائسنس کیا جائے گا اور یہی الگورتھم ٹک ٹاک کی کامیابی کا بنیادی سبب سمجھا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو امریکا میں اپنے آپریشن فروخت کرنے یا پابندی کا سامنا کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اب تک ٹک ٹاک پر پابندی کی ڈیڈ لائن چار بار بڑھائی جا چکی ہے اور نئی تاریخ 16 دسمبر 2025 مقرر کی گئی ہے۔