حکومت سندھ اور وفاق نے ملک بھر میں گندم کے کاشتکاروں کو سہارا دینے اور فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے قومی گندم پالیسی مرتب کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین کے درمیان ہونے والی ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ ہاریوں کو تحفظ دینے اور پیداوار بڑھانے کے لیے منصفانہ سپورٹ پرائس لازمی طور پر مقرر کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلے ہی فوڈ سکیورٹی کے خدشات پر خبردار کر چکے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ گزشتہ سال سپورٹ پرائس نہ ہونے سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور کئی ہاری زمینیں بیچنے یا دوسری فصلوں کی طرف جانے پر مجبور ہوگئے جس کے باعث پیداوار میں کمی آئی تھی۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ پچھلے سال ملک میں گندم کی کاشت میں 6 فیصد کمی ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے ہدایت دی ہے کہ صوبوں کی مشاورت سے ایک حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ اسٹریٹجک گندم ذخائر قائم کیے جا سکیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ نے رواں سال 3.452 ملین میٹرک ٹن گندم پیدا کی ہے اور اس وقت 1.385 ملین میٹرک ٹن ذخیرہ موجود ہے جو نئی فصل تک کے لیے کافی ہے۔ طارق باجوہ نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی 90 فیصد گندم سندھ اور پنجاب میں پیدا ہوتی ہے اور 80 فیصد استعمال بھی انہی صوبوں میں ہوتا ہے اس لیے کسانوں کی سہولت ہی فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔
شرکاء نے اتفاق کیا کہ گندم درآمد کرنے کے بجائے مقامی کاشتکاروں کو سہارا دیا جائے۔ کھلی منڈی میں فی من گندم کی قیمت 3,300 سے 4,000 روپے ہے اس لیے حکومتی پالیسیوں کے فوائد براہِ راست کسانوں تک پہنچنے چاہئیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں کی مشاورت سے جامع قومی گندم پالیسی تیار کی جائے گی جس میں کسانوں کی حمایت، شفاف خریداری نظام اور اسٹریٹجک ذخائر کو یقینی بنایا جائے گا۔