پی آئی اے میں مفت اور رعایتی ٹکٹوں کی بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 2011 سے 2016 کے دوران مفت اور رعایتی ٹکٹوں کی مد میں قومی خزانے کو 9 ارب 43 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس عرصے میں 2 لاکھ 58 ہزار سے زائد مفت ٹکٹ تقسیم کیے گئے۔ صرف 2011 میں 58 ہزار 861، 2012 میں 51 ہزار 692 جبکہ 2016 میں 26 ہزار 729 مفت ٹکٹ جاری کیے گئے۔
اسی طرح 1 لاکھ 16 ہزار سے زائد ٹکٹ 95 فیصد رعایت کے ساتھ دیے گئے جن میں سے اکثر ایسے افراد کو ملے جو پی آئی اے کے ملازمین بھی نہیں تھے۔ حیران کن طور پر یہ رعایتی کرایے چیئرمین یا ایم ڈی کی منظوری کے بغیر جاری کیے گئے۔
آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بارہا یاد دہانیوں کے باوجود 2023 تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ اجلاس نہیں بلایا گیا۔ ساتھ ہی سفارش کی گئی کہ مفت ٹکٹوں کی پالیسی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان نے وضاحت دی کہ 2018 میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد مفت ٹکٹوں کی سہولت ختم کر دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹکٹ دراصل ایجنٹ انسینٹو اسکیم کے تحت جاری ہوئے تاکہ ٹریول ایجنٹس زیادہ سیلز کریں۔
ترجمان کے مطابق یہ آڈٹ پیرا 9 سال پرانا ہے اور متعلقہ وزارت باقاعدگی سے ڈی اے سی اجلاس بلاتی رہی ہے۔ ان کے بقول اس پرانے معاملے کو دوبارہ اچھالنا کسی خاص دباؤ ڈالنے کی کوشش معلوم ہوتا ہے۔