تراشے ہوئے ناخن پھینکنے کے بجائے مہنگے داموں کیوں بیچے جارہے ہیں؟

image

اکثر لوگ تراشے ہوئے ناخن کو بیکار اور ناپسندیدہ سمجھ کر کچرے میں پھینک دیتے ہیں، مگر روایتی چینی معالجین کے نزدیک ان کی اہمیت بالکل مختلف ہے۔ قدیم طب کے ماننے والے بچوں کے پیٹ میں گیس اور گلے کے ورم جیسے امراض کے علاج میں ان ناخنوں کو مفید جز سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض ادویات ساز ادارے انہیں دیہات اور اسکولوں سے اکٹھا کرتے ہیں، پھر صاف کرکے خشک کیا جاتا ہے اور آخرکار باریک سفوف میں بدل کر مخصوص نسخوں میں شامل کیا جاتا ہے۔

لیکن ایک رکاوٹ ہمیشہ سامنے آتی ہے۔ ایک بالغ شخص کے ناخن سال بھر میں بمشکل سو گرام تک بڑھتے ہیں، اس لیے بڑی مقدار میں اکٹھا کرنا دشوار رہتا ہے۔ قلت کے باعث ان کی قیمت نسبتاً زیادہ ہے۔ حالیہ دنوں چینی میڈیا نے انکشاف کیا کہ صوبہ ہیبئی کی ایک خاتون، جو بچپن سے اپنے تراشے ہوئے ناخن سنبھالتی رہی تھیں، نے انہیں آن لائن بیچنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ وہ اپنے ناخن 150 یوآن فی کلو کے حساب سے (یعنی تقریباً اکیس امریکی ڈالر) جو کہ پاکستانی تقریباً 6 ہزار روپے بنتے ہیں، میں فروخت کر رہی ہیں۔

دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ادویات تیار کرنے والے صرف ہاتھوں کے ناخن قبول کرتے ہیں۔

پراسیسنگ کے عمل میں کھیپ کو باریک بینی سے جانچا جاتا ہے اور پیروں کے ناخن کسی صورت استعمال نہیں کیے جاتے۔ ماضی میں اس مواد کا استعمال زیادہ تھا، مگر جب ساٹھ کی دہائی میں نیل پالش عام ہوئی تو ناخن کو کارآمد سمجھنے کا رواج کم ہو گیا۔ بعد میں دیگر اجزاء دریافت ہوئے جو متبادل کے طور پر سامنے آئے، لیکن ناخن کبھی بھی مکمل طور پر منظر سے غائب نہیں ہوئے۔ آج ایک بار پھر یہ رجحان لوٹتا دکھائی دے رہا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US