سانپوں سے بھرے کنوئیں میں 2 دن تک پھنسی رہی اور۔۔ خوفناک واقعے کا شکار ہونے والی عورت نے اپنی جان کیسے بچائی؟

image

"کئی بار تو میں مکمل طور پر ہار مان چکی تھی، اندھیرا تھا، مچھر کاٹ رہے تھے، پانی میں سانپ تیر رہے تھے، ایک نے میرے ہاتھ پر ڈس لیا مگر خوش قسمتی سے وہ زہریلا نہیں تھا۔ بس والدین اور بیٹی کا خیال آتا تو دوبارہ ہمت کر لیتی۔"

یہ ہیں الفاظ چین کی 48 سالہ چِن کے، جنہوں نے وہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا جس کا تصور ہی بدن کو لرزا دیتا ہے۔ صوبہ فوجیان کے قریب جنگل میں سیر کے دوران وہ اچانک ایک پرانے کنویں میں جا گریں۔ کنواں نہ صرف گہرا تھا بلکہ اندر سانپ بھی موجود تھے اور روشنی کا کوئی تصور نہیں تھا۔

چِن کی گمشدگی کی اطلاع گھر والوں نے پولیس کو دی اور اگلے روز امدادی ٹیم نے ڈرون اور تھرمل امیجنگ کے ذریعے تلاش شروع کی۔ دو دن سے زیادہ وقت گزر جانے کے بعد بھی جب امید دم توڑ رہی تھی، اچانک ریسکیو اہلکاروں نے جھاڑیوں میں چھپے کنویں سے کمزور سی آواز سنی۔

جب ریسکیو ٹیم اندر اتری تو منظر دل دہلا دینے والا تھا۔ چِن کا آدھا جسم پانی میں ڈوبا ہوا تھا، زرد انگلیاں کنویں کی دیوار کو سختی سے تھامے ہوئے تھیں۔ وہ مسلسل 54 گھنٹے تک وہاں قید رہیں، نہ روشنی، نہ کھانے پینے کا سامان، صرف مچھر، پانی اور تیرتے سانپ۔

چِن نے بتایا کہ تیرنا جاننے کی وجہ سے وہ ایک ستون کے قریب ٹکی رہیں، یہاں تک کہ پتھروں کو اکھاڑ کر پیروں کے لیے جگہ بنائی تاکہ اوپری جسم پانی سے اوپر رہے۔ اسی صبر اور ذہانت نے ان کی جان بچائی۔

امدادی عملے نے جھاڑیاں کاٹ کر انہیں باہر نکالا اور فوری طور پر اسپتال منتقل کیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق ان کی دو پسلیاں ٹوٹ چکی ہیں اور پھیپھڑوں کو بھی نقصان ہوا ہے جبکہ ہاتھ کا زخم زیادہ سنگین ہے، مگر ان کی حالت اب قابو میں ہے۔

یہ واقعہ ایک ایسی داستان ہے جو انسانی حوصلے، صبر اور زندگی کی چاہت کو نئی معنویت دیتا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر حوصلہ ٹوٹ جاتا تو شاید کہانی یہیں ختم ہو جاتی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US