غزہ امن معاہدے کے 20 نکات وہ نہیں ہیں جو مسلم ممالک نے تیار کیے تھے، اسحاق ڈار

image

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن معاہدے کے 20 نکات من و عن وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے ان میں تبدیلی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں لوگ بھوک سے دم توڑ رہے ہیں، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ مسلم ممالک نے جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کی تھی اور 20 نکات کا ڈرافٹ پیش کیا تھا لیکن بعد میں صدر ٹرمپ نے مختلف نکات جاری کیے۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے تیار کردہ نکات پر ہی فوکس رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر سیاست کی گنجائش نہیں پاکستان آج بھی قائداعظم کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ صمود فلوٹیلا میں پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل تھے جنہیں اسرائیل نے حراست میں لے لیا ہے ان کی رہائی کے لیے یورپی ممالک سے مدد طلب کرلی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قوم کی بھرپور نمائندگی کی، مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو اجاگر کیا اور اسرائیل کو نام لے کر مذمت کا نشانہ بنایا۔

اسحاق ڈار نے مزید انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ سے 8 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کی باضابطہ ملاقات سے ایک روز قبل بھی ایک غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی جس میں امریکا کو براہ راست انگیج کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ صدر ٹرمپ نے اس موقع پر مثبت ردعمل دیا اور کہا کہ ان کی ٹیم مسلم ممالک کے ساتھ مل کر ایک قابل عمل حل تلاش کرے گی تاکہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے سامنے رکھ سکیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ اب صرف انسانوں کا نہیں بلکہ عالمی ضمیر کا قبرستان بن چکا ہے اس لیے عملی اقدامات کے بغیر امن ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ ہونے والا دفاعی معاہدہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US