کمنٹری کے دوران ’آزاد کشمیر‘ بولنے پر انڈین صارفین کی ثنا میر پر تنقید: ’میرے دل میں بغض نہیں، براہ کرم اس پر سیاست نہ کریں‘

ثنا میر نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی درمیان جاری میچ کے دوران پاکستانی کھلاڑی کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ 'نتالیہ پرویز کا تعلق کشمیر سے ہے، آزاد کشمیر سے۔' ‏ ان کی یہ بات انڈین شائقین اور میڈیا کو پسند نہیں آئی اور ان کا الزام ہے کہ ثنا میر نے جان بوجھ کر'آزاد کشمیر' کی متنازع اصطلاح استعمال کی۔
تصویر
Getty Images
ثنا میر وویمن کرکٹ ورلڈ کپ میں کمنٹیٹر کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں

پاکستان اور انڈیا ’روایتی حریف‘ اور ’ناراض ہمسائے‘ تو ہمیشہ سے ہی ہیں مگر رواں برس مئی میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد یہ سلسلہ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ کھیل کے میدان بھی اب اِس سے بچ نہیں پا رہے۔

ایشا کپ میں ہونے والے متنازع واقعات کے بعد اب وویمن کرکٹ ورلڈ کپ سے بھی اسی نوعیت کے تنازعات رپورٹ ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اور اس بار تنازع کی زد میں پاکستان کی سابق کرکٹ کپتان اور وویمن ورلڈ کپ میں کمنٹیٹر کے فرائض سرانجام دینے والی ثنا میر ہیں۔

ہوا کچھ یوں کہ ثنا میر نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی درمیان دو اکتوبر کو ہونے والے میچ کے دوران ایک پاکستانی کھلاڑی کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ ’نتالیہ پرویز کا تعلق کشمیر سے ہے، آزاد کشمیر سے۔‘ ‏

اُن کی یہ بات انڈین شائقین اور میڈیا کو پسند نہیں آئی اور اُن کا الزام ہے کہ ثنا میر نے ’جان بوجھ کر آزاد کشمیر‘ کی متنازع اصطلاح استعمال کی۔

واضح رہے کہ کشمیر انڈیا اور پاکستان کے درمیان متنازع علاقہ ہے اور بین الاقوامی سطح پر اِن دونوں ممالک کے پاس موجود کشمیر کے خطوں کو اِن ملکوں کے زیر انتظام کہا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں انڈیا نے اپنےزیر انتظام کشمیر میں آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے اِس کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر دی تھی۔

کشمیر کا مسئلہ انڈیا اور پاکستانکے درمیان متعدد بار سنجیدہ نوعیت کی کشیدگی اور جنگوں تک کی وجہ بن چکا ہے۔دونوں ملکوں کا دعویٰ ہے کہ کشمیر اس کا حصہ ہے، جس پر دوسرے فریق بزور قبضہ کر رکھا ہے۔

اگرچہ اس معاملے پر ثنا میر نے اپنا وضاحتی بیان بھی جاری کیا ہے تاہم انڈین صارفین کی جانب سے ان پر تنقید کا سلسلہ تھم نہیں پا رہا۔ ثنا میر نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کا وہ پیج بھی شیئر کیا جہاں سے، اُن کے مطابق، وہ زیادہ تر پلیئرز کے کریئر کے حوالے سے تفصیلات لیتی ہیں۔ اس پیج پر دیکھا جا سکتا ہے کہ نتالیہ پرویز کی جائے پیدائش کے آگے ’آزاد جموں کشمیر‘ لکھا ہے۔

یاد رہے کہ یہ تنازع پیدا ہونے کے بعد کرک انفو نے اپنے پیج کو اپڈیٹ کرتے ہوئے وہاں نتالیہ کی جائے پیدائش ’پاکستان کے زیر انتظام کشمیر‘ کر دی ہے۔

ثنا میر کا کہنا تھا کہ ’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کس طرح معمولی چیزوں کا ہوا بنایا جا رہا ہے اور کھیلوں میں لوگوں کو غیر ضروری دباؤ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘

تاہم انڈین صارفین کا کہنا ہے کہ ثنا میر نے کمنٹری کے دوران ’آزاد کشمیر‘ کہہ کر بلا وجہ کا تنازعپیدا کیا اور کچھ صارفین تو اتنے نالاں ہوئے کہ انھوں نے آئی سی سی سے ثنا میر کو کرکٹ کمنٹری سے الگ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

اس معاملے پر ثنا میر کی تفصیلی وضاحت آگے چل کر، اس سے پہلے سوشل میڈیا صارفین کے تبصروں پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں۔

میگھنا کامدار نامی صارف نے لکھا ’ثنا کیا آپ نہیں جانتیں کہ کشمیر ایک حساس موضوع رہا ہے۔ آپ کشمیر کے بجائے اُن کے شہر کا ذکر کر سکتی تھیں۔ پاکستان کی جانب سے بھی ایسا ہی ردعمل ہوتا اگر انڈیا سے تعلق رکھنے والے کسی کمنٹیٹر نے کھلاڑی کا تعارف کرواتے ہوئے کہا ہوتا کہ ’ان کا تعلق کشمیر سے ہے جس پر پاکستان کا قبضہ ہے۔‘

رشبھ جگوٹا نے لکھا ’اس بات کا ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ کھلاڑی کہاں سے آیا ہے اور انھیں جن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن ’آزاد کشمیر‘ کا ذکر کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس کا سیاسی پس منظر ہے۔ اگرچہ یہ اتنا غلط نہیں ہے جتنا کچھ متعصب لوگوں کی طرف سے بنایا جا رہا ہے، لیکن ایک کمنٹیٹر کو سیاسی اصطلاحات استعمال نہیں کرنی چاہییں۔‘

تاہم کچھ صارفین کے خیال میں یہ بات اتنی بڑی نہیں تھی جتنا اسے اچھالا جا رہا ہے۔

ایس ایل لوریڈین نامی صارف نے لکھا کہ ’کاش انڈیا اور پاکستان اپنی توانائیاں اس طرح کی فضول باتوں کے بجائے کسی مفید چیز پر مرکوز کریں تو دونوں ممالک میں کوئی حقیقی ترقی ہو سکتی ہے۔‘

نتالیہ
Getty Images
نتالیہ پرویز کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے

ثنا میر کی وضاحت

ثنا میر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کس طرح معمولی چیزوں کا ہوا بنایا جا رہا ہے اور کھیلوں میں لوگوں کو غیر ضروری دباؤ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے ایکس پر ایک تفصیلی پوسٹ میں لکھا ’یہ افسوسناک ہے کہ اس کے لیے عوامی سطح پر وضاحت کی ضرورت ہے۔ ایک پاکستانی کھلاڑی کے آبائی شہر کے بارے میں میرا تبصرے کا مقصد صرف ان چیلنجز کو اجاگر کرنا تھا جن کا انھیں پاکستان کے ایک مخصوص خطے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے سامنا کرنا پڑتا ہے اور اُن کا ناقابل یقین سفر۔‘

انھوں نے کہا کہ ’کمنٹیٹر کی حیثیت سے ہمارا کام ہے کہ ہم بتائیں کہ کس کھلاڑی کا تعلق کہاں سے ہے۔ میں نے دوسرے علاقوں سے آنے والی دو دیگر کھلاڑیوں کے لیے بھی ایسا کیا۔ براہ کرم اس پر سیاست نہ کریں۔‘

ثنا میر نے مزید کہا کہ ’ایک کمنٹیٹر کی حیثیت سے ہمارا کام کھیل، ٹیموں اور کھلاڑیوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے، اور اُن کی ہمت اور استقامت کی متاثر کن کہانیوں کو اجاگر کرنا۔ میرے دل میں کوئی بغض نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی ارادہ ہے۔‘

’میں اس سکرین شاٹ کو بھی منسلک کر رہی ہوں جہاں پر میں زیادہ تر کھلاڑیوں پر تحقیق کرتی ہوں ، چاہے وہ پاکستان سے ہوں یا کسی اور ملک سے۔ مجھے احساس ہے کہ انھوں نے اب تک اسے تبدیل کر دیا ہو گا، لیکن میں نے اسی کا حوالے دیا تھا۔‘

پاکستانی اُن کی پوسٹ کے جواب میں جہاں انھیں تسلی دیتے نظر آئے کہ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا وہیں انڈین صارفین یہاں بھی ان سے ناراضی کا اظہار کرنا نہیں بھولے۔

’ہاتھ ملانے کی کوئی ضمانت نہیں‘

یاد رہے اس نوعیت کے تنازعات اب وویمن کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

مینز ایشیا کپ کے دوران بھی نہ صرف انڈین کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہیں ملایا تھا بلکہ فائنل جتنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سی ٹرافی لینے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کھیلے گئے میچز میں کئی ایسے واقعات ہوئے جو کرکٹ کے گراؤنڈ پر پہلی بار دیکھے گئے تھے۔

ایشیا کپ کے اختتام کےبعد اس وقت انڈیا اور سری لنکا میں وویمن کرکٹ ورلڈ کپ جاری ہے اور اس حوالے سے روایتی حریف پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں اتوار کو مدمقابل ہوں گی۔

انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کا کہنا ہے کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی ہے کہ اتوار کو انڈیا اور پاکستان کی وویمن کرکٹ ٹیم کے میچ کے دوران باقاعدہ ہاتھ ملایا جاتا ہے یا نہیں۔

میچ سے قبل انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری کا کہنا ہے کہ 'وہ کسی چیز کے بارے میں پیشن گوئی نہیں کر سکتے ہیں، خاص کر کے ایسے ملک کے بارے سے میں جس سے تعلقات کشیدہ ہوں کیونکہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کچھ بدلہ نہیں ہے۔'

انھوں نے کہا کہ 'انڈیا اور پاکستان کا میچ سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں کھیلا جائے گا اور میچ میں کرکٹ کے قواعد و ضوابط کی پیروی کی جائے گی۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ جو بھی ضوابط ہیں اُن کا خیال رکھا جائے گا۔ کیا کھلاڑی ایک دوسرے سے ہاتھ ملائیں گی، یا گلے ملیں گی اس پر میں کچھ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا۔'

وویمن کرکٹ ورلڈ کپ انڈیا میں ہو رہا ہے لیکن دونوں ممالک کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان کے تمام میچز سری لنکا میں ہوں گے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US