معرکہ حق میں عبرتناک شکست کے بعد بھارتی وزرا کی ہمت زبانی گولہ باری تک محدود رہ گئی ہے۔ اپنی خفت مٹانے کے لیے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر اپنے فوجیوں کے سامنے بہادری دکھانے کی کوشش کی۔
سرحدی شہر بھوج میں فوجیوں کے سامنے ہتھیاروں کی پوجا کرتے ہوئے راج ناتھ نے دعویٰ کیا کہ اگر پاکستان نے سرکریک کے علاقے میں کوئی قدم اٹھایا تو بھارت فوری جواب دے گا۔ لیکن یہ کہتے وقت وہ یہ بھول گئے کہ سرکریک پر پاکستان کا مؤقف ہمیشہ اصولی اور قانونی رہا ہے جبکہ بھارت ہمیشہ بدنیتی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتا آیا ہے۔
سرکریک صوبہ سندھ اور بھارتی گجرات کے درمیان 96 کلومیٹر طویل آبی پٹی ہے جس پر تنازع 1965 سے جاری ہے۔ اب تک اس تنازع کے حل کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے 6 دور ہوچکے ہیں لیکن بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی اور بدنیتی کی وجہ سے معاملات طے نہ ہو سکے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ بھارت کی میلی نظر اس علاقے میں موجود تیل اور گیس کے وسیع ذخائر پر ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارتی وزیر دفاع کا حالیہ بیان دراصل مودی سرکار کی ناکام حکمت عملی کا ایک اور ثبوت ہے۔ یہ دھمکیاں صرف فوجیوں کے حوصلے بلند کرنے کی ناکام کوشش اور عوام کو سبز باغ دکھانے کے لیے ہیں۔ حقیقت میں بھارت کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہمیشہ تیار ہے اور سرکریک پر اس کا مؤقف مضبوط قانونی جواز رکھتا ہے۔