بونیر میں سیلاب سے متاثرہ ہونے والے دکانداروں کو دیے گئے ریلیف چیکس باؤنس ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ متاثرہ دکاندار کئی ہفتوں سے بینکوں کے چکر کاٹ رہے ہیں جبکہ صوبائی حکومت نے معاوضے کی رقم میں بھی کمی کا فیصلہ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیر بابا بازار بونیر میں سیلاب سے متاثرہ 1900 سے زائد دکانوں کے مالکان کو حکومت کی جانب سے مالی امداد کے چیکس دیے گئے تھے تاہم پچاس دن گزرنے کے باوجود بیشتر چیکس کلیئر نہیں ہوسکے۔
بازار کے صدر سید واحد کے مطابق کئی دکانداروں کے چیکس کیش نہیں ہورہے جبکہ سیکڑوں تاجروں کو ابھی تک امدادی چیکس بھی نہیں ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم روزانہ بینکوں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں مگر کوئی سنوائی نہیں۔
دوسری جانب دکاندار اپنی مدد آپ کے تحت دکانوں کی مرمت کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف بونیر، اکرام شاہ کے مطابق حکومت نے دکانداروں کے معاوضے کی پالیسی میں ردوبدل کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے تمام متاثرہ دکانداروں کو پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اب نئی پالیسی کے تحت یہ رقم نقصان کی نوعیت کے مطابق دی جائے گی۔
نئی پالیسی کے مطابق جن دکانوں میں صرف پانی داخل ہوا ان کے مالکان کو ایک لاکھ روپے دیے جائیں گے جبکہ جن دکانوں کو ساختی یا مکمل نقصان پہنچا ہے ان کے مالکان کو پانچ لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرہ دکانوں کا نیا ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے تاکہ نقصانات کے مطابق ادائیگی ممکن بنائی جاسکے، متاثرہ تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چیکس فوری طور پر کلیئر کیے جائیں اور وعدے کے مطابق تمام دکانداروں کو پورا معاوضہ فراہم کیا جائے۔