امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کئی ماہ کی تاخیر کے بعد نیکسٹ جنریشن سٹیلتھ جہاز کی تیاری کے لیے دفاعی کمپنی کا اعلان کرنے جا رہا ہے۔ اس جنگی طیارے کو چین کی عسکری طاقت کا مقابلہ کرنا کی امریکی کوششوں میں مرکزی حیثیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔خبر رساں ادارے اے روئٹرز کے مطابق سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگزتھ رواں ہفتے دفاعی کمپنی کا اعلان کریں گے جس کا انتخاب اربوں ڈالر کی مالیت کے اس جنگی جہاز کی تیاری کے لیے کیا جائے گا۔ایف اے ایکس ایکس نامی یہ طیارہ نیوی کے ایف اے 18 ای ایف سپر ہارنیٹ کی جگہ پر لایا جا رہا ہے جو 1990 کی دہائی سے امریکی نیوی کا حصہ ہے۔یہ طیارہ جدید سٹیلتھ صلاحیتوں سے لیس ہوگا، جس کی رینج پچھلے طیاروں کے مقابلے میں زیادہ ہو گی جبکہ یہ بغیر پائلٹ کے لڑاکا طیاروں اور بحریہ کے فضائی دفاعی نظام کے ساتھ بھی کام کرنے کی قابلیت رکھتا ہوگا۔چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ڈین کین نے جون میں اراکین کانگریس کو ایف اے ایکس ایکس کی ضرورت کے حوالے سے آگاہ کیا تھا اور بحرالکاہل میں خطرات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔مارچ میں بھی رپورٹ کیا گیا تھا کہ امریکی نیوی جلد طیارہ ساز کمپنی کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے اعلان کرنے جا رہی ہے تاہم کانگریس اور پینٹاگون کے درمیان فنڈنگ تنازعے پر معاملہ تاخیر کا شکار ہو گیا تھا۔روئٹرز کے مطابق پینٹاگون نے پروگرام سے متعلق ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کی غرض سے 7 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی منظوری کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم جدید طیارے کی تعداد اور پروگرام کی اصل لاگت کے حوالے سے معلومات خفیہ رکھی گئی ہیں اگرچہ ماضی میں ہونے والے اس نوعیت کے معاہدوں کی لاگت اربوں ڈالر کی رہی ہے۔علاوہ ازیں امریکہ نیوی نے 270 سے زائد ایف 35 سی طیارے خریدنے ک بھی امکان ظاہر کیا ہے۔