اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت۔ افغانستان مشترکہ اعلامیے اور عبوری افغان وزیرِ خارجہ کے حالیہ بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے اس معاملے پر افغان ناظم الامور کو وزارتِ خارجہ طلب کر کے اپنا مؤقف واضح طور پر پیش کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغان ناظم الامور کو آگاہ کیا کہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو مسخ کرنے کی ایک ناکام کوشش بھی ہے۔ پاکستان نے زور دیا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے جس کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارت۔افغانستان مشترکہ اعلامیہ کشمیری عوام کی دہائیوں پر محیط قربانیوں اور ان کے حقِ خود ارادیت کی منصفانہ جدوجہد سے انتہائی بے حسی کا مظہر ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن، استحکام اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، تاہم کسی بھی ملک کی جانب سے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی تائید قابلِ قبول نہیں۔
دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔