پشاور میں آج خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا جس کے لیے چار امیدوار میدان میں ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں وزارتِ اعلیٰ کے لیے فیصلہ کن ووٹنگ عمل میں لائی جائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف نے سہیل آفریدی کو وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزد کیا ہے جب کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ (ن) نے سردار شاہجہان یوسف اور پیپلز پارٹی نے ارباب زرک خان کو میدان میں اتارا ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 145 ہے جن میں سے 73 ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار قائدِ ایوان منتخب ہوگا۔ ایوان میں حکومتی ارکان کی تعداد 93 اور اپوزیشن کے 52 ہے۔ اپوزیشن جماعتیں مشترکہ امیدوار لانے یا انتخابی عمل کے بائیکاٹ پر غور کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کی زیر صدارت ہوا جس میں جے یو آئی ف کے رہنما مولانا لطف الرحمان، اکرم خان درانی اور دیگر شریک تھے۔ اجلاس میں انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا، جب کہ اسپیکر بابر سلیم سواتی اپوزیشن کو راضی کرنے میں ناکام رہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے بیرونِ ملک دورے پر موجود 9 ارکان وطن واپس پہنچ گئے ہیں جس کے بعد پارٹی کے تمام 92 اراکین اسمبلی ووٹنگ میں شریک ہوں گے۔ صوبائی صدر جنید اکبر خان نے کہا کہ سہیل آفریدی کو دو تہائی اکثریت سے کامیاب کرایا جائے گا۔
سیاسی صورتحال میں ابہام اس وقت پیدا ہوا جب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے استعفے پر دستخطوں کے اختلاف کے باعث اعتراض لگا دیا۔ گورنر نے انہیں 15 اکتوبر کو ذاتی طور پر طلب کر لیا ہے۔
انتخابی عمل کے دوران پشاور میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔