جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان چمن سرحد دوسرے روز بھی بند، ہزاروں افراد پھنس گئے

image
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد چمن اور طورخم سمیت تمام گزرگاہیں دوسرے روز بھی بند ہیں جس کی وجہ سے ہر قسم کی آمدروفت اور تجارتی سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔

اس صورتحال میں دونوں جانب ہزاروں افراد اور تجارتی گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔

سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے ملحقہ سرحد پر پاکستانی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں دونوں جانب سے جانی نقصان ہوا۔ اتوار کی صبح تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سرحد پر خاموشی ہے مگر کشیدگی برقرار ہے اور دونوں جانب مسلح اہلکار الرٹ پوزیشن میں ہیں۔

اس کارروائی کے بعد طالبان حکام نے چمن سرحد سے متصل علاقوں میں اپنے کسٹم اور سرکاری دفاتر خالی کر دیے۔

چمن کے ڈپٹی کمشنر حبیب بنگلزئی نے تصدیق کی کہ مرکزی سرحدی گزرگاہ ’بابِ دوستی‘ مکمل طور پر بند ہے۔ ان کے مطابق امیگریشن، دوطرفہ تجارت، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل بھی معطل ہے۔

ایف آئی اے کے ایک عہدے دار کے مطابق عام دنوں میں چار سے پانچ ہزار افراد جبکہ ہفتے کے اختتام پر سات سے آٹھ ہزار افراد پاسپورٹ پر سرحد پار کرتے تھے جن میں زیادہ تر پاکستانی باشندے ہوتے ہیں۔ اس وقت دونوں جانب ہزاروں لوگ سرحد کھلنے کے منتظر ہیں۔

پاکستان سے ملک بدر کیے گئے اور رضاکارانہ طور پر واپس جانے والے افغان باشندے بھی سینکڑوں کی تعداد میں سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ چمن کے مقامی لوگ بھی انسانی ہمدردی کے تحت ان کے لیے کھانے پینے کا بندوبست کر رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل بحال کرنے کے لیے رابطے جاری ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سرحد پر پھنسے افغان شہری عبدالرحمان نے بتایا کہ ’ہمارے ساتھ خواتین، بچے اور بیمار بھی ہیں۔ دو دن سے کھلے میدان میں بیٹھے ہیں کھانے پینے اور واش روم جیسی سہولیات کی کمی  ہے۔ مقامی لوگ مدد کر رہے ہیں مگر یہ انتظار بہت مشکل ہے۔ ہم جلد سے کم واپس جانا چاہتے ہیں۔‘

ڈپٹی کمشنر حبیب بنگلزئی کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل بحال کرنے کے لیے رابطے جاری ہیں اور توقع ہے کہ جلد پیش رفت ہوگی۔

سرحد کی بندش سے تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہوچکی ہیں۔ دونوں جانب سامان سے لدی سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔

چمن چیمبر آف کامرس کے رکن افغانستان سے سبزیاں و پھل درآمد کرنے والے تاجر عبدالوارث نے بتایا کہ ’سرحد بندش سے افغانستان ہی نہیں بلکہ پاکستانی تاجروں کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ انگور کا سیزن ختم ہونے والا ہے، انار کا ابھی شروع ہوا ہے، سینکڑوں ٹرک اس وقت افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘

عبدالوارث کا کہنا ہے کہ اگر سرحد جلد نہ کھولی گئی تو یہ پھل، سبزیاں اور تجارتی مال خراب ہوسکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پیاز، کھیرا اور دیگر سامان بھی درآمد کیا جارہا تھا جبکہ پاکستان سے کیلا، آلو اور دیگر اشیا افغانستان بھیجی جا رہی ہیں۔ سزیوں، پھلوں اور سامان سے لدے درجنوں ٹرک اس وقت چمن، قلعہ عبداللہ اور کوئٹہ میں مختلف مقامات پر کھڑے ہیں۔

عبدالوارث کے مطابق اسلام آباد، کراچی، لاہور، فیصل آباد، گجرانوالا، ملتان اور باقی پاکستانی شہروں کی منڈیوں کے بیوپاریوں نے افغانستان میں کسانوں اور وہاں کے تاجروں کو کروڑوں روپے ایڈوانس میں ادائیگیاں کی ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر سرحد جلد نہ کھولی گئی تو یہ پھل، سبزیاں اور تجارتی مال خراب ہوسکتا ہے اور پاکستانی تاجروں کے کروڑوں روپے ڈوبنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’دونوں ممالک کو اپنے مسائل مذاکرات اور پرامن طریقے سے حل کرنے چاہییں کیونکہ جنگ اور کشیدگی کا نقصان عوام اور تاجروں دونوں کو پہنچتا ہے۔‘

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US