مذہبی جماعت کا مارچ منتشر ہونے کے بعد لاہور میں حالات معمول پر

image
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں مذہبی جماعت کے اسلام آباد کی طرف مارچ کو پولیس کی جانب سے منتشر کیے جانے کے بعد حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔

نیشل ہائی وے اتھارٹی نے بیان جاری کیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور سے نکلنے والی تمام موٹرویز بشمول اسلام آباد، سیالکوٹ اور عبدالحکیم کھلی ہیں اور ان پر ٹریفک رواں ہے۔

اسی طرح جی ٹی روڈ پر بھی ٹریفک رواں ہے۔ مریدکے شہر میں بھی سڑک کو کلئیر کروا لیا گیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے سڑک پر موجود جلی ہوئی گاڑیاں ہٹا دی ہیں۔

مریدکے ضلعی انتظامیہ کے مطابق مظاہرین نے ستھرا پنجاب پروجیکٹ کی کئی گاڑیوں کو آگ لگائی تھی جس کے بعد نقصان کے تخمینے کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ لاہور سیف سٹی انتظامیہ کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں صرف ایک سمن آباد سے چوک یتیم خانہ پر سڑک بند ہے اس کے علاوہ صوبائی دارالحکومت میں کسی اور جگہ بھی کسی قسم کی ٹریفک کی بندش نہیں ہے۔

اسی طرح پنجاب ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے بھی لاہور میں میٹرو بس، اورنج لین ٹرین، سپیڈو بس اور الیکٹرو بس کے آپریشنز بحال کر دیے ہیں۔ یہ تمام سروسز جمعے سے تعطل کا شکار تھیں۔ راولپنڈی میں میٹرو بس جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہے۔ تاہم اب بھی جڑواں شہروں اور مارچ کے مجوزہ روٹ پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔

دوسری طرف مذہبی جماعت کے مارچ کو مریدکے میں منتشر کیے جانے کو 30 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے۔ تاہم سرکاری طور پر ایک ایس ایچ او سمیت پانچ افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ جبکہ مذہبی جماعت کی لیڈرشپ مکمل طور پر منظر عام سے غائب ہے۔ البتہ پولیس نے شیخوپورہ فیکٹری ایریا کے ایس ایچ او شہزاد نواز کی ہلاکت کی ایف آئی آر مذہبی جماعت کے مرکزی قائدین کے خلاف درج کر لی ہے۔

مذہبی جماعت کی لیڈرشپ مکمل طور پر منظر عام سے غائب ہے (فوٹو: اے ایف پی)

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اس مذہبی جماعت کے 70 گرفتار کارکنوں کو پیش کیا جا چکا ہے جن کا 11 روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح پولیس نے اسی جماعت سے منسلک سات مدارس بھی جنوبی پنجاب کے شہر وہاڑی میں سیل کر دیے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کارکنوں نے ڈی ایس پی سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جس سے ان کو گہرے زخم آئے۔

کئی روز سے سڑکوں کی بندش کے باعث صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت بڑے شہروں میں سبزیوں اور فروٹ کی قیمتوں میں بے بہا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جس نے شہریوں کو براہ راست متاثر کیا ہے۔ لاہور میں ٹماٹر کی قیمت 800 روپے فی کلو تک بھی پہنچی ہے۔ تاہم ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سڑکیں کھل گئی ہیں اور ڈیمانڈ سپلائی کا مسئلہ اب حل ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ پیر کی صبح پولیس نے ایک گرینڈ آپریشن کے ذریعے مذہبی جماعت کے مارچ کو منتشر کیا جس کے بعد بھی پنجاب کے کئی شہروں خصوصاً موٹرویز پر اس مذہبی جماعت کے کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی اور ٹریفک کی آمدورفت کو روکا جس کے باعث صوبے کی مرکزی شاہراؤں کو بند کردیا گیا جو کہ رات گئے دوبارہ کھول دی گئیں۔ تاہم منگل کی صبح کسی بھی جگہ پر کوئی احتجاج رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

مزکورہ مذہبی جماعت کے سوشل میڈیا سیل پر بھی پولیس کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔ پولیس کے مطابق  سوشل میڈیا پر ’انتشار‘  پھیلانے والے افراد کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے اور رات گئے مختلف شہروں سے 39 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 

مذہبی جماعت کی طرف سے منگل کی صبح کسی بھی جگہ پر کوئی احتجاج رپورٹ نہیں ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں لاہور، قصور، کامونکی، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ میں کی گئیں جبکہ مزید 87 افراد کے واٹس ایپ اور فیس بک اکاؤنٹس ٹریس کر لیے گئے۔

اسی طرح 200 سے زیادہ افراد کی فہرست مرتب کی جا چکی ہے جو سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں۔

راولپنڈی اور اسلام آباد کی صورتحال

راولپنڈی اور اسلام آباد کے بیشتر راستے آج ٹریفک کے لیے کھلے ہیں اور معمولاتِ زندگی بحال ہیں۔ تاہم اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق جناح سکوائر کو آج بھی ٹریفک کے لیے بند رکھا گیا ہے، جبکہ ریڈ زون میں داخلے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد کی آئی جے پی روڈ پر کنٹینرز لگا کر آمد و رفت بدستور بند ہے، جبکہ مری روڈ پر فیض آباد پل کے اوپر بھی کنٹینرز رکھ کر ٹریفک معطل کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد کے دیگر تمام راستے ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔ دوسری جانب راولپنڈی ٹریفک پولیس کے مطابق شہر کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے، تاہم فیض آباد انٹرچیینج بند ہونے کے باعث ٹریفک کو ڈبل روڈ کی جانب موڑا گیا ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US