امریکی ریاست ورجینیا کے مشرقی ضلع کے اٹارنی لنڈسے ہالیگن نے اطلاع دی ہے کہ ورجینیا کے ویانا سے 64 سالہ ایشلے ٹیلس کو ہفتے کے آخر میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اور ان کے خلاف غیر قانونی طور قومی سکیورٹی سے متعلق معلومات پر رکھنے کے الزام میں ایک مجرمانہ شکایت درج کی گئی ہے۔
ایشلے ہیلس صدر جارج ڈبلیو بش کے دور اقتدار میں سلامتی امور کے مشیر تھےامریکی ریاست ورجینیا کے کے اٹارنی لنڈسے ہالیگن کا کہنا ہے کہ ویانا سے تعلق رکھنے والے انڈین نژاد ایشلے ٹیلس کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ اُن کے خلاف غیر قانونی طور قومی سکیورٹی سے متعلق معلومات رکھنے کے الزام میں ایک مجرمانہ شکایت درج کی گئی ہے۔
لنڈسے ہیلیگن نے کہا کہ ’ہم امریکی عوام کو تمام خطرات سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس معاملے میں لگائے گئے الزامات ہمارے شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے سنگین خطرے کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اس کیس میں حقائق اور قانون واضح ہیں، اور ہم انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ان پر عملدرآمد کريں گے۔‘
قانونی ماہرین کے مطابق یہ جرم ثابت ہونے کی صورت میں 64 سالہ ایشلے ٹیلس کو زیادہ سے زیادہ دس سال قید اور 25 لاکھ ڈالر تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ ایشلے ٹیلس کے گھر سے ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل انتہائی خفیہ دستاویزات برآمد کی گئی ہیں۔
64 سالہ ایشلے ٹیلس نے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں بطور قومی سلامتی کونسل کے رُکن خدمات انجام دیں تھیں۔
روئٹرز کے مطابق امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے حلف نامے میں انھیں محکمہ خارجہ کے اعزازی مشیر اور محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے کنٹریکٹر کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق انھیں سنیچر کے روز گرفتار کیا گیا اور سوموار کو باضابطہ طور پر اُن پر فرد جرم عائد کی گئی۔
ایشلے ٹیلس واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے سینیئر فیلو بھی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ ان کا محکمہ عدالت میں زیر التوا معاملات پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔
گھر سے برآمد ہونے والی خفیہ دستاویزات
ایف بی آئی نے ان کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں جمع کروائی ہےایف بی آئی کی جانب سے عدالت میں پیش کیے گئے حلف نامے کے مطابق ایشلے ٹیلس کو ستمبر اور اکتوبر کے درمیان محکمہ دفاع اور محکمہ خارجہ کی عمارتوں میں داخل ہوتے، خفیہ دستاویزات پرنٹ کرتے اور انھیں شاپروں میں لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
اور جب ہفتے کے روز ورجینیا میں واقع اُن کے گھر کی تلاشی لی گئی تو ایک ہزار صفحات سے زائد پر مشتمل ’ٹاپ سیکرٹ‘ اور ’سیکرٹ‘ دستاویزات وہاں سے برآمد ہوئیں۔
ایف بی آئی کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق ’ایشلے ٹیلس نے گذشتہ چند برسوں میں چینی حکومت کے اہلکاروں سے کئی بار ملاقاتیں کی ہیں۔ ان میں سے ایک ملاقات 15 ستمبر کو فیئر فیکس، ورجینیا کے ایک ریستوران میں ہوئی تھی، جہاں وہ ایک لفافہ لے کر پہنچے تھے اور جب وہ باہر نکلے تو وہ لفافہ اُن کے پاس نہیں تھا۔‘
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ اور محکمہ دفاع میں اپنے کردار کی وجہ سے، ٹیلس نے ’ٹاپ سیکرٹ‘ سکیورٹی کلیئرنس حاصل کر رکھی تھی، جس کی بدولت انھیں حساس معلومات تک رسائی حاصل ہوئی۔
چینی حکام سے ملاقاتیں
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق، ٹیلس محکمہ خارجہ کے بلامعاوضہ سینیئر مشیر اور محکمہ دفاع کے دفتر برائے نیٹ اسیسمنٹ (اب ڈیپارٹمنٹ آف وار) کے کنٹریکٹر ہیں۔
انھیں انڈیا اور جنوبی ایشیائی اُمور کا ماہر سمجھا جاتا ہے۔
عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلس ایشلے نے سنہ 2001 میں محکمہ خارجہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق 25 ستمبر کو انھوں نے امریکی فضائیہ کی صلاحیتوں سے متعلق دستاویزات پرنٹ کیں۔
الزامات کے مطابق وہ گذشتہ کئی برسوں کے دوران متعدد بار چینی حکومت کے اہلکاروں سے ملے۔ ستمبر 2022 میں انھوں نے چینی حکام سے ایک ریستوران میں ملاقات کی جبکہ اپریل 2023 میں انھیں ایک میٹنگ میں ایران چین تعلقات اور نئی ٹیکنالوجیز پر بات کرتے ہوئے سُنا گیا۔
فاکس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق انھیں دو ستمبر کو ایک اور میٹنگ میں چینی حکام کی جانب سے ایک گفٹ بیگ ملا تھا۔
امریکی محکمہ دفاع نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے (علامتی تصویر)ایشلے ٹیلس کون ہیں؟
ایشلے جے ٹیلس نے شکاگو یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ انھوں نے اسی یونیورسٹی سے ایم اے بھی کیا ہے۔
ایشلے جے ٹیلس نے اکنامکس میں بمبئی یونیورسٹی سے بیچلر اور ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کر رکھی ہیں۔
ٹیلس ٹاٹا چیئر فار سٹریٹجک افیئرز اور کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں سینیئر فیلو بھی ہیں۔ وہ بین الاقوامی سلامتی اور امریکی خارجہ اور دفاعی پالیسی میں مہارت رکھتے ہیں۔ وہ بطور خاص ایشیا اور برصغیر سے متعلق مسائل کے ماہر مانے جاتے ہیں۔
انھوں نے امریکی محکمہ خارجہ میں سیاسی امور کے انڈر سیکریٹری کے سینیئر مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں، جہاں انھوں نے انڈیا کے ساتھ سول نیوکلیئر معاہدے پر بات چیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔
انھوں نے قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) میں صدر جارج ڈبلیو بش کے معاون خصوصی کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
سرکاری ملازمت سے پہلے، وہ رینڈ (آر اے این ڈی) کارپوریشن میں ایک سینیئر پالیسی تجزیہ کار اور رینڈ گریجویٹ سکول میں پالیسی اینالسس کے پروفیسر تھے۔
وہ نیشنل بیورو آف ایشیئن ریسرچ میں کونسلر اور اس کے سٹریٹجک ایشیئن پروگرام کے ریسرچ ڈائریکٹر ہیں۔