وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی معاشی اصلاحات اور برآمدات پر مبنی ترقیاتی ایجنڈے کے ذریعے ایک نئے معاشی دور میں داخل ہو رہا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں سی این بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ اصلاحاتی پروگرام پاکستان کی معیشت کے لیے ایسٹ ایشیا مومنٹ ثابت ہو سکتا ہے جیسا کہ سنگاپور سمیت دیگر تیزی سے ترقی کرنے والی ایشیائی معیشتوں کے تجربات سے ظاہر ہے۔
محمد اورنگزیب ان دنوں ورلڈ بینک گروپ اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکا کے دورے پر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام کی سمت میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس میں کرنسی کے استحکام، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، افراطِ زر میں کمی اور شرحِ سود میں توازن جیسے عوامل شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تینوں بڑی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیز کی جانب سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کا اصلاحاتی ایجنڈا درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ایک متوازن حکمتِ عملی اپنائی ہے جو معاشی استحکام اور اصلاحات، دونوں پہلوؤں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے ٹیکس اصلاحات، توانائی شعبے کی تنظیم نو، سرکاری اداروں کی بہتری اور پبلک فنانس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو کلیدی قرار دیا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ماضی کے بوم اینڈ بسٹ کے چکروں سے نکلنے کے لیے حکومت درآمدی معیشت سے برآمدی معیشت کی طرف منتقلی کے لیے پرعزم ہے۔ اس مقصد کے لیے نیا ٹیرف ریفارم پروگرام متعارف کرایا گیا ہے جو صنعتوں کے اخراجات کم کرنے، خام مال کی لاگت گھٹانے اور برآمدی مسابقت بڑھانے میں مدد دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا فوکس اب پروٹیکشنزم پر نہیں بلکہ کمپیٹیٹو اکنامی پر ہے۔ ہم ہمیشہ کے لیے صنعتوں کو تحفظ نہیں دے سکتے، ہمیں انہیں عالمی مارکیٹ میں مقابلے کے قابل بنانا ہوگا۔
سینیٹر اورنگزیب نے امریکا کے ساتھ مضبوط شراکت داری اور ورلڈ بینک گروپ کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ اگر موجودہ اصلاحاتی سفر تسلسل کے ساتھ جاری رہا تو پاکستان کی معیشت پائیدار اور برآمدی بنیادوں پر مبنی ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کا عزم ہے کہ اصلاحات کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے ملک کو ایک مستحکم، مضبوط اور عالمی معیشت سے جڑے ہوئے نظام کی جانب لے جایا جائے۔