’لڑکیاں رات میں باہر نہ نکلیں‘: ریپ سے بچنے کے لیے مغربی بنگال کی وزیراعلی کا متنازع مشورہ، جس پر انھیں تنقید کا سامنا ہے

انڈیا کی ریاست مغربی بنگال میں میڈیکل کی ایک طالبہ کے مبینہ ریپ سے ایک طرف ریاست سکتے میں ہے تو دوسری جانب ریاست کی وزیر اعلی ممتا بنر جی کے اس بیان سے ایک تنازع پیدا ہو گیا ہے کہ لڑکیوں کو اس طرح کے حالات سے بچنے کے لیے رات میں باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیے۔
ممتا بینرجی
Getty Images

انڈیا کی ریاست مغربی بنگال میں میڈیکل کی ایک طالبہ کے مبینہ ریپ سے ایک طرف ریاست سکتے میں ہے تو دوسری جانب ریاست کی وزیر اعلی ممتا بنر جی کے اس بیان سے ایک تنازع پیدا ہو گیا ہے کہ لڑکیوں کو اس طرح کے حالات سے بچنے کے لیے رات میں باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیے۔

ان کے اس بیان پر سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا پر شدید نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔

ریپ کا یہ واقعہ ریاست کے بردھمان ضلع میں رونما ہوا تھا جس میں سیکنڈ ائیر کی میڈیکل کی طالبہ اپنے ایک دوست کے ساتھ ہوسٹل سے رات کے وقت باہر نکلی تھیں۔

میڈیکل کالج کے کیمپس سے باہر نکلنے کے بعد ایک ویران مقام پر بعض لوگ طالبہ کو زبردستی جنگل کی طرف کھینچ کر لے گئے اور مبینہ طور پر ان کا ریپ کیا۔

مقامی پولیس نے اس واقعہ میں پانچ مشتبہ اشخاص کو حراست میں لیا ہے۔

وزیر اعلی ممتا بنرجی نے طالبہ کے مبینہ ریپ کے واقعہ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے اتوار کو کہا تھا کہ وہ سکتے میں ہیں اور انھوں نے یقین دلایا تھا کہ ملزموں کو بخشا نہیں جائے گا۔

ساتھ ہی انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ہوسٹل میں رہنے والی طالبات رات دیر گئے کیوں باہر نکلتی ہیں؟

ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ’متاثرہ لڑکی ایک پرائیویٹ میڈیکل کالج میں پڑھتی ہے۔ وہ رات میں ساڑھے بارہ بجے ہوسٹل سے باہر کیسے گئی۔ یہ کس کی ذمہ داری ہے؟ پرائیویٹ میڈیکل اداروں کو محتاط رہنا چاہیے۔ انھیں اپنے طلبہ کا خیال رکھنا چاہیے خاص طور سے اگر سٹوڈنٹ لڑکی ہو۔ لڑکیوں کو رات کے وقت باہر جانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں ان طالبات سے اپیل کرتی ہوں جو دوسری ریاستوں سے یہاں پڑھنے کے لیے آتی ہیں کہ وہ رات میں باہر نہ نکلیں۔ یہ صحیح ہے کہ ہر کسی کو باہر جانے کا حق ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پولیس ہر کسی کے ساتھ جا کر پہرہ نہیں دے سکتی۔ انھیں خود بھی اپنی حفاظت کرنی چاہیے۔‘

بی جے پی کے سینئیر رہنما سوندو گھوش نے وزیر اعلی ممتا بنرجی کے اس بیان کی مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں سووندوگھوش نے طنزکرتے ہوئے کہا کہ ’وزیر اعلی نے بتا دیا کہ لڑکیوں کا رات میں نکلنا ٹھیک نہیں۔ ہر بیٹی اور بہن کو اپنی حفاظت کا انتظام خود کر لینا چاہیے۔ شرم کیجیے ممتا بینرجی۔‘

بی جے پی کے ریاستی صدر شامک بھٹا چاریہ نے کہا کہ ’وزیر اعلی کا بیان ریاست میں پھیلی ہوئی لاقانونیت کا ثبوت ہے۔‘

مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما سوجان چکروورتی نے کہا کہ وزیر اعلی ریپ کے اس تکلیف دہ واقعے کی ذمے داری میڈیکل کالج پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

’ایک برس پہلے کولکتہ کے آر جی کار ہسپتال میں ریپ کے واقعہ پر انھوں نے کہا تھا کہ لڑکیوں کو نائٹ شفٹ نہیں کرنی چاہیے اور اب وہ کہہ رہی ہیں کہ لڑکیوں کو رات میں باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ آج بنگال کی حالت ایسی ہو گئی ہے کہ خواتین بالکل محفوط نہیں۔‘

مغربی بنگال
Getty Images
(فائل فوٹو)

تاہم ترنمول کانگریس کے ایک رکن پارلیمان سواگت رائے کا کہنا ہے کہ خواتین کے تحفظ کے اعتبار سے بنگال ریاست دوسری ریاستوں سے بہتر ہے۔ محضایک دو واقعات حالیہ دنوں میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

ان کے مطابق ’یہ واقعات بھی ہمارے لیے افسوناک ہیں اور نہیں ہونے چاہیے لیکن لڑکیوں کو بھی رات میں باہر نکلنے میں احتیاطسے کام لینا چاہیے کیونکہ پولیس ہر جگہ پہرہ نہیں دے سکتی۔‘

سوشل میڈیا پر بھی وزیر اعلی ممتا بینرجی کے بیان پر سخت ردعمل سامنے آیا۔

ایکس پر کوشلیندر پرتاپ سنگھ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ وزیر اعلی ہیں۔ میں معذرت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ وہ اس عہدے کے لائق نہیں۔‘

کولکتہ میں اگست 2024 میں کے آر جی کار ہسپتال میں ریپ اور قتل کا ایک خوفناک واقعہ رونما ہوا تھا۔ اس واقعہ کے بعد بھی خواتین کے تحفظ کے اعتبار سے ممتا بینرجی کی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی گئی تھی۔

مقتول لڑکی کی والدہ نے گزشتہ ہفتے کے ریپ کے واقعے پر ممتا بینرجی کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج وہ پوچھ رہے ہیں وہ لڑکی باہر کیوں نکلی؟ اگلی بار وہ پوچھیں گے کہ تم لڑکی کیوں پیدا ہوئی؟ میں بنگال کی وزیر اعلی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی ہوں۔‘

ایک اور صارف للت نائیک نے لکھا کہ ’ممتا متاثرہ کو ہی الزام دے رہی ہیں۔‘

مقامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنگال میں آئندہ برس کے اوائل میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں، ایسے میں ریاست کی فضا میں انتخابی مہم کا ماحول بننا شروع ہو گیا ہے اور اس ماحول میں کوئی بھی متنازع بیان ریپ جیسے خوفناک واقعے کو بھی سیاسی رنگ دے دیتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US