’رسید نکل آئی لیکن رقم پھنس گئی‘، پاکستان میں اے ٹی ایم ’کیش ٹریپنگ‘ فراڈ کیا ہے؟

image

ڈیجیٹل دور نے آن لائن بینکنگ کے دروازے تو عوام کے لیے کھول دیے لیکن اس کے ساتھ ہی فراڈ کے نت نئے طریقوں نے بھی جنم لیا اور اب وارداتیں صرف آن لائن ہیکنگ یا فون کالز تک ہی محدود نہیں رہیں۔

جب سے آن لائن بینکنگ کی سہولت میسر ہوئی ہے، صارفین کو نہ طویل قطاروں میں لگنے کی ضرورت رہی ہے اور نہ ہی بینک کے اوقات کار کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔

رقم چند لمحوں میں اے ٹی ایم سے نکل آتی ہے لیکن اب اے ٹی ایم مشینیں بھی جعل سازوں کے نشانے پر ہیں اور سکیمنگ کے نت نئے طریقے آزماتے رہتے ہیں۔

راولپنڈی میں پیش آنے والا واقعہ بھی اس نئی طرز کی جعل سازی کی تازہ مثال ہے جہاں شہری کی نکالی گئی رقم اے ٹی ایم مشین میں ہی پھنس گئی اور بعد میں کسی اور نے وہی رقم نکال لی۔

بینکنگ ماہرین کے مطابق اسے ’کیش ٹریپنگ‘ کہا جاتا ہے جو ایک ایسی چال ہے جس میں دھوکے باز مشین کے اُس حصے کو بلاک کر دیتے ہیں جہاں سے رقم باہر آتی ہے، تاکہ صارف کے جانے کے بعد وہ آسانی سے وہی رقم نکال لیں۔

راولپنڈی میں گزشتہ دنوں ایک شہری نجی بینک کی اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے گیا۔ رقم نکلوانے کا پورا عمل مکمل ہو گیا، رسید بھی نکل آئی لیکن رقم باہر نہیں آئی بلکہ اے ٹی ایم کے رقم نکالنے والے حصے میں آ کر پھنس گئی۔

شہری نے سمجھا کہ شاید بینک کے سسٹم میں مسئلہ ہے اور کچھ دیر انتظار کرنے کے بعد وہ وہاں سے چلا گیا۔

 شہری نے بعد میں جب متعلقہ بینک سے معلوم کیا تو یہ انکشاف ہوا کہ کچھ جعل ساز رقم نکلوانے کا بہانہ کرتے ہوئے بنیادی طور پر مشین کے اُس حصے کو، جہاں سے رقم باہر آتی ہے، بلاک کر دیتے ہیں۔

فراڈ کے اس نئے طریقے میں صارفین کی رقم اے ٹی ایم مشین میں ہی پھنس جاتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

شہری جب اے ٹی ایم سے چلا جاتا ہے تو جعل ساز رقم نکلوانے کے بہانے آتا ہے اور اپنے پیسوں کے ساتھ وہ پھنسی ہوئی رقم بھی نکال لیتا ہے۔

اس حوالے سے مختلف بینکس نے ایک آگاہی پیغام بھی جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شہری اے ٹی ایم استعمال کرنے سے پہلے اس بات کی تسلی کریں کہ رقم نکالنے والا حصہ بلاک نہ ہو اور اس میں کسی قسم کا خلل نہ ہو۔

بینکوں کی جانب سے جاری کیے گئے آگاہی پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایم مشین استعمال کرنے سے پہلے احتیاطاً چیک کر لیں اور اگر کوئی غیر معمولی چیز نظر آئے تو فوراً بینک کے عملے یا متعلقہ ہیلپ لائن کو اطلاع کریں۔

اس حوالے سے بینکنگ شعبے اور سائبر جرائم پر نظر رکھنے والے ماہر محمد اسد الرحمن سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’بنیادی طور پر اے ٹی ایم سے جڑے مختلف قسم کے جعل سازی کے واقعات پاکستان میں وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں اور یہ بھی دراصل اسی نوعیت کی ایک جعل سازی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس کو عمومًا ’سکمنگ‘ کہا جاتا ہے جب جعل ساز اے ٹی ایم کے ساتھ کوئی ڈیوائس لگا دیتے ہیں جس سے شہریوں کا پِن حاصل کر لیا جاتا ہے۔

اسی طرح اے ٹی ایم کارڈ جہاں ڈالا جاتا ہے وہاں بھی بعض اوقات ایسی چیزیں لگا دی جاتی ہیں جس سے کارڈ کا ڈیٹا حاصل کر لیا جاتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر اس نوعیت کی جعل سازی میں اے ٹی ایم سے کیش نکلنے والے راستے کو بلاک کر کے عمل درآمد کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے کیش باہر نہیں آتا۔

جعل ساز پِن کوڈ حاصل کر لینے کے لیے اے ٹی ایم کے ساتھ ڈیوائس بھی لگا دیتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

محمد اسد الرحمان کے مطابق اے ٹی ایم مشین میں رقم  نکالنے والا راستہ مختلف طریقوں سے بند کیا جا سکتا ہے، اس کے آگے کوئی رکاوٹ رکھی جا سکتی ہے یا کوئی ڈیوائس نصب کی جا سکتی ہے جس سے اے ٹی ایم استعمال کرنے والے شہریوں کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ مشین خراب ہے۔

البتہ رقم نکلوانے کا پورا پروسیس مکمل ہو چکا ہوتا ہے اور سسٹم میں رقم کی کٹوتی ہو جاتی ہے مگر کیش مشین سے باہر نہیں آتا۔ متاثرہ صارف جب وہاں سے چلا جاتا ہے تو جعل ساز بعد میں آ کر اپنی رقم کے ساتھ وہ پھنسی ہوئی رقم بھی نکال لیتے ہیں۔

اُنہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’موجودہ دور میں اے ٹی ایم مشینوں کے ساتھ کیمرے اور دیگر سکیورٹی انتظامات بھی کیے جاتے ہیں، اس لیے براہِ راست جعل سازی کرنا آسان نہیں رہتا، مگر پھر بھی جعل ساز جلد بازی میں رقم نکلوانے کے بہانے آتے ہیں اور چالاکی سے واردات کر کے فرار ہو جاتے ہیں۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US