سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی آرڈیننس 2025 پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں سینیٹر پونجو بھیل، سینیٹر عبدالکریم، سینیٹر دانش کمار اور وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مجوزہ اتھارٹی ملک میں زرعی اجناس کی درآمد و برآمد کے تمام امور کی نگرانی کرے گی اور یہ یقینی بنائے گی کہ پاکستان سے برآمد ہونے والی مصنوعات بین الاقوامی معیار پر پورا اتریں۔
چیئرمین کمیٹی نے وزارت کے اقدام کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی اتھارٹی کا قیام پاکستان کی زرعی برآمدات میں بہتری اور عالمی مسابقت بڑھانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
کمیٹی کو ادارے کے پس منظر، ڈھانچے اور کلیدی اسٹیک ہولڈرز سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ ادارے کی سربراہی گریڈ 22 کے ڈائریکٹر جنرل کے سپرد ہوگی جو متعلقہ شعبے میں تجربہ اور اہلیت رکھتے ہوں گے۔
رانا تنویر حسین نے واضح کیا کہ ماضی میں بدعنوانی یا الزامات کا سامنا کرنے والے افسران کو نئے ادارے کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے گزشتہ سفارشات پر عمل درآمد میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور وزارت کو ہدایت دی کہ اگلے اجلاس میں مکمل پیش رفت رپورٹ پیش کی جائے۔
سینیٹر دانش کمار نے غیر معیاری چھالیہ کی درآمد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مالیت تقریباً 3 ارب روپے سالانہ ہے جبکہ ٹیسٹنگ لیبارٹریز معیار پر پورا نہیں اتر رہیں۔اس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے معیار کی جانچ کے لیے تصدیق شدہ لیبارٹریوں میں ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی ہدایت دی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ پاکستان کے پاس ٹڈی دل کنٹرول کے 19 طیارے موجود ہیں جن میں سے صرف 4 فعال ہیں۔ 15 ناکارہ طیارے نیلامی کے لیے پیش کیے گئے مگر ناکافی بولیوں کے باعث نیلامی ملتوی کر دی گئی۔
وفاقی وزیر نے تجویز دی کہ ڈرون ٹیکنالوجی کو بطور کم لاگت اور مؤثر متبادل اپنایا جائے تاکہ فصلوں کے تحفظ میں جدید سہولتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
چیئرمین کمیٹی نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے جو پیداوار اور کارکردگی میں نمایاں بہتری لا سکتا ہے۔