سعودی گزیٹ کے مطابق مکہ شہر کے وسط میں بننے والا یہ منصوبہ شہری انفراسٹکچر کو بدل دے گا تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ کب مکمل ہو گا اور اس پر کتنی رقم خرچ ہو گی۔
سعودی عرب کے شہر مکہ میں ’کنگ سلمان گیٹ‘ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، جس کے تحت مسجد الحرام کے اطراف میں توسیع سے یہاں مزید نو لاکھ افراد نماز ادا کر سکیں گے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ’سعودی گزیٹ‘ کے مطابق مملکت کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کو اس منصوبے کا اعلان کیا۔
سعودی گزیٹ کے مطابق مکہ شہر کے وسط میں بننے والا یہ منصوبہ شہری انفراسٹکچر کو بدل دے گا تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ کب مکمل ہو گا اور اس پر کتنی رقم خرچ ہو گی۔
مکہ میں واقع مسجد الحرام کو مذہب اسلام کی سب سے عظیم اور مقدس ترین مسجد تصور کیا جاتا ہے۔ یہ سعودی عرب کے مغرب میں واقع شہر مکہ کے وسط میں واقع ہے۔
1400 برس سے زیادہ قدیم یہ مسجد وسعت پاتے پاتے 15 لاکھ مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور اس میں ایک دن میں 30 لاکھ افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔
مسجد الحرام کے وسط میں کعبہ ہے جو اسلامی عقائد کے مطابق اللہ کی عبادت کے لیے زمین پر بنایا جانے والا پہلا گھر ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک یہ مقام دنیا میں سب سے زیادہ مقدس ہے اور ان کا قبلہ ہے۔
ہر سال لاکھوں افراد جج اور عمرہ کی ادائیگی کے لیے یہاں آتے ہیں۔
گذشتہ کچھ عرصے میں سعودی حکومت کی جانب سے ویزا اور سفری سہولیات کی آسانی کے سبب اب پورے سال ہی دنیا بھر سے مسلمان مکہ اور مدینہ آتے ہیں۔
کنگ سلمان گیٹ منصوبہ کیا ہے؟
سعودی گزیٹ کے مطابق مکہ میں مسجد الحرام کے اطراف میں ’کنگ سلمان گیٹ‘ منصوبے کا مقصد مکہ آنے والے سیاحوں اور زائرین کے لیے جدید اور ماڈرن سہولیات فراہم کرنا ہے اور روحانی سفر کے ساتھ ساتھ انھیں مکہ کی ثقافت کو بھی قریب سے دیکھنے کا موقع ملے گا۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق یہ منصوبہ 12 ملین سکوائر میٹر (2944 ایکٹر) کے رقبے پر محیط ہو گا۔
’کنگ سلمان گیٹ‘ منصوبہ مسجد الحرام کے قریب سٹرٹیجک اہمیت کے علاقے میں بنایا جا رہا ہے جو مکہ آنے والے افراد کو رہائشی، ثقافتی اور دیگر ِخدمات فراہم کرے گا۔ ’گنگ سلمان گیٹ‘ کو مسجد الحرام سے منسلک کرنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بنایا جائے گا۔
اس منصوبے کی تعمیر سعودی کمپنی ’روح الحرام المکی‘ کمپنی کرے گی۔ یہ مسجد الحرام کے اطراف میں تعمیرات کرنے والے ادارے ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ‘ کے تحت کام کرتی ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی عالمی رئیل اسٹیٹ کے معیار پر عمل کرتے ہوئے رہائشیوں اور حاجیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
سعودی عرب کے ادارے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر ’کنگ سلمان گیٹ منصوبے‘ کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہاڑوں کے درمیان مکہ شہر میں مسجد الحرام کے اطراف میں ایک ہی طرح کی درجنوں کثیر المنزلہ عمارتیں ہیں۔
ویڈیو دیکھ کر بظاہر ایسا تاثر ملتا ہے کہ مکہ کے گرد ایک نیا جدید شہر ہے جس میں بازار اور سڑکیں ہیں اور بڑی تعداد میں بلند اور کثیر المنزلہ عمارتیں ہیں۔
مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمارتوں میں موجود لوگ باجماعت نماز ادا کر رہے ہیں۔
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ مکہ کے مقدس شہر میں ایک کثیر المقاصد پراجیکٹ ہے۔
سعودی گزیٹ کے مطابق سنہ 2036 تک اس منصوبے سے تین لاکھ سے زائد افراد کے لیے ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔
سعودی گزیٹ کے مطابق یہ منصوبہ مکہ کے قدیمی تہذیبی ڈیزائن اور جدید ڈیزائن کا امتزاج ہو گا تاکہ شہر کی تاریخی اور ثقافتی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے سہولیات اور آرام کو یقینی بنایا جا سکے۔
https://twitter.com/PIF_en/status/1978445863954292864
سعودی عرب کا وژن 2030 اور منصوبے
سعودی عرب کی معیشیت کا زیادہ تر انحصار تیل سے حاصل ہونے والی آمدن پر ہے۔
سنہ 2017 میں سعودی عرب نے تیل پر اپنی معیشت کا انحصار کم کرنے کے لیے وژن 2030 منصوبے کا اعلان کیا تھے جس کے تحت مختلف منصوبوں پر کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے سنہ 2017 مین اس وژن کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ایک نئے جدید شہر کے آباد کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔
سعودی عرب کی معیشت میں جج کافی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنہ 2019 میں سعودی عرب کو حج اورعمرے سے 12 ارب ڈالر کی آمدن ہوئی۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ وژن 2030 کے تحت حج اور عمرہ زائرین کی تعداد کو بڑھا کر سالانہ تین کروڑ تک لے جایا جا سکے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ’کنگ سلمان گیٹ‘ منصوبے سے سعودی حکومت مکہ شہری میں جدید سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اُس کی تاریخی اہمیت کو بھی اجاگر کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب اس منصوبے کے تحت جج اورعمرے کے لیے آنے والے افراد کو سہولیات بھی مل سکیں گی۔