"شبانہ اعظمی میری پرفارمنس دیکھ کر جذباتی ہو گئیں، وہ واقعی رو پڑی تھیں۔ یہ لمحہ میں آج تک نہیں بھولی۔" یہ انکشاف ماضی کی مقبول اداکارہ مدیحہ شاہ نے حال ہی میں پروگرام میں گفتگو کے دوران کیا۔
مدیحہ شاہ نے اپنے یادگار فنی سفر پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ افضال احمد کا اسٹیج ڈراما ’جنم جنم کی میلی چادر‘ ان کے کیریئر کا سب سے منفرد تجربہ تھا، جس کی ریہرسل سات مہینے تک جاری رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا ایسا اسٹیج ڈراما تھا جس کے سیٹ مسلسل بدلتے رہتے تھے، کبھی بازار بنتا، کبھی کنواں، کبھی ٹرین، تو کبھی چاند جیسے خوابناک مناظر۔
اداکارہ نے بتایا کہ ڈرامے کا ایک وقفے والا منظر وہ تین سال تک پرفارم کرتی رہیں اور ہر بار وہ سین کرتے ہوئے خود بھی رو پڑتی تھیں۔ ان کے مطابق افضال احمد اکثر ان کی اداکاری دیکھ کر اتنے متاثر ہوتے کہ ان کی آنکھوں میں بھی آنسو آ جاتے۔
مدیحہ شاہ نے مزید کہا کہ اس ڈرامے کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ روزانہ تقریباً 500 لوگ اسٹیج ہال میں موجود ہوتے، اور بھارت سے بھی شائقین اسے دیکھنے کی خواہش رکھتے تھے۔ انیل کپور کے والد اور شبانہ اعظمی نے یہ ڈراما دیکھا، جب کہ معروف شاعر گلزار نے بھی اسے دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
اداکارہ کے مطابق شبانہ اعظمی نے ان کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت میں بھی تھیٹر ہوتا ہے، مگر ایسا جذبہ اور حقیقت شاید ہی کہیں نظر آئے۔" شبانہ اعظمی نے نہ صرف مدیحہ شاہ کی اداکاری کو سراہا بلکہ ان کی کارکردگی سے اتنی متاثر ہوئیں کہ خود بھی رو پڑیں۔
’جنم جنم کی میلی چادر‘ کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے طویل عرصہ چلنے والا اسٹیج ڈراما سمجھا جاتا ہے، جو 90 کی دہائی میں اپنے عروج پر تھا اور آج بھی تھیٹر کی دنیا میں ایک تاریخی حوالہ مانا جاتا ہے۔