"شروع میں مجھے تھوڑا خدشہ تھا کہ میرا کردار اسکرین پر بہت منفی نہ لگے، مگر ڈائریکٹر علی حسن نے مجھے اعتماد دیا کہ یہ کردار صرف برا نہیں، اس کے اندر کئی تہیں ہیں۔ وہ ایک ہراساں کرنے والا ضرور ہے، لیکن کہانی میں اس کے پسِ پردہ بہت کچھ ہے۔ میں تھیٹر سے آیا ہوں، وہاں میں نے مثبت اور منفی دونوں کردار ادا کیے ہیں۔ میرے لیے اصل بات صرف یہ تھی کہ میں اچھا کام کروں، کیونکہ ٹی وی کا ناظرین بہت بڑا ہوتا ہے۔"
یہ الفاظ ہیں الٰہی بخش خان کے، جو آج کل ڈرامہ "جمع تقسیم" میں اپنے کردار ذیشان کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان کا یہ کردار ایک ایسا کزن ہے جو اپنی ہی رشتہ دار سدرہ کو ہراساں کرتا ہے، اور ناظرین اس کہانی کے ہر موڑ پر سانس روکے بیٹھے ہیں۔
مرپور خاص سے تعلق رکھنے والے الٰہی بخش خان کا پس منظر جاگیردارانہ ہے، ان کے خاندان کے وہاں آموں کے باغات ہیں۔ لیکن ان کے خواب کسی کھیت یا حویلی سے نہیں بلکہ اسٹیج کی روشنیوں سے جڑے تھے۔ وہ ہمیشہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ ابتدا میں انہوں نے ایف اے ایس ٹی میں آئی ٹی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا، مگر دو سال بعد ان کا دل بدل گیا اور وہ این اے پی اے (نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس) منتقل ہوگئے۔
یہ فیصلہ ان کے لیے زندگی بدلنے والا ثابت ہوا، کیونکہ گریجویشن مکمل ہونے سے پہلے ہی انہیں اپنا پہلا ڈرامہ آفر ہوگیا۔ اور آج، "جمع تقسیم" میں ذیشان کے روپ میں وہ ناظرین کے دلوں پر چھا چکے ہیں۔
ڈرامہ "جمع تقسیم" اپنی کہانی، مکالموں اور سماجی پیغام کی وجہ سے لوگوں کے دل جیت رہا ہے، لیکن سب سے زیادہ چرچا الٰہی بخش خان کے جاندار اداکاری کا ہے۔ سوشل میڈیا پر مداح کہہ رہے ہیں کہ "ذیشان سے نفرت ہو رہی ہے مگر اداکار سے پیار!" اور یہی ایک سچے فنکار کی پہچان ہے۔