ایک بیٹی کے خواب کو پورا کرنے کے لیے ایک باپ کہاں تک جا سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب بھارت کے ایک چھوٹے سے گاؤں، جشپور، میں رہنے والے کسان بجرنگ رام نے اپنے عمل سے دے دیا۔ جہاں اکثر بیٹیوں کے خوابوں پر "لوگ کیا کہیں گے" کا تالہ لگا دیا جاتا ہے، وہاں ایک باپ نے چھ ماہ تک اپنے سکے بچا کر بیٹی کے چہرے پر مسکراہٹ لا دی۔
چمپا بھاگت کا خواب بڑا نہیں تھا بس ایک اسکُوٹی چاہیے تھی تاکہ وہ اپنی پڑھائی اور کام کے لیے آسانی سے آ جا سکے۔ مگر ایک لاکھ روپے کی یہ خواہش اس کے کسان والد کے لیے آسان نہیں تھی۔ محدود آمدنی کے باوجود بجرنگ رام نے ہار نہیں مانی۔ ہر دن وہ تھوڑے تھوڑے سکے جمع کرتے رہے ایک ٹین کے ڈبے میں چھ ماہ تک، بنا کسی کو بتائے۔
پھر آیا دھن تیرس کا دن، جب بجرنگ رام اپنی بیٹی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے 40,000 سکے لے کر ہونڈا شو روم پہنچے۔ عملہ پہلے حیران ہوا، مگر جب انہیں معلوم ہوا کہ یہ رقم ایک باپ کی محبت اور محنت کا نتیجہ ہے تو ہر چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔
چمپا کے لیے یہ اسکُوٹی صرف ایک سواری نہیں تھی، بلکہ اس کے والد کے یقین، صبر اور بے مثال محبت کی علامت بن گئی۔ یہ کہانی اب لاکھوں دلوں کو چھو رہی ہے، یہ یاد دلاتے ہوئے کہ خوابوں کو پورا کرنے کے لیے دولت نہیں، ارادہ اور محبت چاہیے۔