لندن کے اسپتال میں ہونے والا ایک منفرد آپریشن اس وقت توجہ کا مرکز بن گیا جب ایک مریضہ نے دماغ کی سرجری کے دوران شہنائی بجانا شروع کر دی۔ یہ منظر نہ صرف ڈاکٹروں بلکہ دیکھنے والوں کے لیے بھی ناقابلِ یقین تھا۔
65 سالہ ڈینس بیکن پارکنسن کے مرض میں مبتلا تھیں۔ انہیں برسوں سے شہنائی بجانے، تیراکی اور رقص کا شوق تھا، مگر بیماری نے ان کی حرکات اور مہارت کو متاثر کر دیا۔ جب مرض بڑھنے لگا تو انہوں نے لندن کے کنگز کالج اسپتال میں دماغ کی سرجری کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس آپریشن کا مقصد ان کے دماغ کے مخصوص حصے میں برقی تحریک دے کر جسمانی کنٹرول بحال کرنا تھا۔
چار گھنٹے طویل اس نازک آپریشن کے دوران ڈاکٹروں نے مریضہ سے بات چیت جاری رکھی تاکہ ان کے ردِعمل کو سمجھا جا سکے۔ ڈینس بیکن کو ہدایت دی گئی کہ وہ شہنائی بجائیں، تاکہ ان کے ہاتھوں کی حرکت اور عضلات کی سختی کا جائزہ لیا جا سکے۔ حیرت انگیز طور پر، جب سرجنز نے دماغ کے متاثرہ حصے پر برقی کرنٹ لگایا تو ان کی انگلیوں کی گرفت میں فوری بہتری نظر آئی۔
ڈاکٹروں کے مطابق، یہ عمل "ڈیپ برین اسٹیومیولیشن" کہلاتا ہے، جس میں دماغ کے مخصوص حصے کو برقی سگنل دیے جاتے ہیں تاکہ پارکنسن کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ سرجری کے بعد مریضہ کی حالت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور وہ دوبارہ شہنائی بجانے کے قابل ہو گئیں۔
ڈینس بیکن کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ ان کی زندگی کا سب سے نیا آغاز تھا۔ وہ خوش ہیں کہ جس شوق نے انہیں زندگی دی، اسی نے انہیں بیماری کے دوران ہمت بھی دی۔ ان کا یہ حوصلہ یقیناً ان تمام مریضوں کے لیے امید کی ایک نئی مثال ہے جو پارکنسن جیسے مرض سے جدوجہد کر رہے ہیں۔