بہنوں کی جعلی نازیبا تصویریں بنا کر بلیک میل کیا گیا۔۔ نوجوان کا اپنی جان لینے کا واقعہ جس نے انسانیت کے لئے کئی سوال کھڑے کر دیے

image

فریدآباد میں ایک نوجوان طالبعلم نے ایسی مجبورکن صورتحال میں اپنی زندگی ختم کر لی کہ اس کی وجہ آئینی عقل سے باہر دکھائی دینے والی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال بنی۔ انٹرنیٹ پر مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائے گئے جعلی مناظر اور تصاویر کے ذریعے اس نوجوان اور اس کی بہنوں کو بلیک میل کرنے کے بعد وہ انتہائی ذہنی دباؤ کا شکار ہو گیا اور آخرکار موت کو گلے لگا لیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق مقتول 19 سالہ بی کام کا طالبعلم تھا جسے گزشتہ دس روز کے دوران مسلسل ہراساں کیا گیا۔ مبینہ طور پر دو نامعلوم افراد نے اس سے 20,000 بھارتی روپے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ رقم نہ دی گئی تو وہ بنائے ہوئے مناظر آن لائن جاری کر دیں گے۔ متاثرہ کے فیملی کے مطابق اس کا موبائل فون ہیک کر لیا گیا تھا اور دھمکی آمیز پیغامات اسی کے ذریعے بھیجے جاتے رہے، جس نے نوجوان کی نفسیاتی کیفیت کو دن بہ دن خراب کر دیا۔

ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ شکایت کنندگان نے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کی مدد سے جعلی مواد تیار کیا تھا، جس میں طالبعلم اور اس کی بہنوں کی مضر تصویر کشی شامل بتائی گئی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے اور تفتیش کار اس کے فون ریکارڈ، چیٹ ہسٹری اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا بغور جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اس فراڈ کے پیچھے چھپے طریقۂ کار اور ذمہ دار افراد تک پہنچا جا سکے۔

واقعے نے نہ صرف متاثرہ خاندان کو تہہ و بالا کر دیا بلکہ معاشرے میں ٹیکنالوجی کے غلط استعمال اور ڈیجیٹل سیکیورٹی کے خطرات پر ایک سوالیہ نشان بھی کھڑا کر دیا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ آسانی سے دستیاب اے آئی ٹولز کو بدنی یا نفسیاتی نقصان پہنچانے کے مقصد کے لیے استعمال کرنے سے روکنے کے لیے قوانین، آن لائن نگرانی اور عوامی شعور میں فوری اضافہ ضروری ہے۔

پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ تشدد آمیز یا بلیک میلنگ کی کسی بھی شکل کی اطلاع فوراً متعلقہ حکام کو دیں اور حساس ڈیجیٹل ثبوت کو محفوظ رکھیں۔ ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ذہنی دباؤ کا شکار افراد کو فوری نفسیاتی مدد فراہم کی جائے تاکہ ایسے المناک واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US