"مائیگرین میں آئس کیوب جادو کرتی ہے۔ صبح اٹھتے ہی دو آئس کیوب کان کے پیچھے چند لمحوں کے لیے رکھ لیں، فوری آرام ملے گا۔ تیسرا پوائنٹ گدی پر ہے، وہاں بھی ایک آئس کیوب لگا دیں تو درد یوں ختم ہوگا جیسے تھا ہی نہیں۔ اس سے دوائیوں کا سہارا نہیں لینا پڑے گا۔ اینٹی بائیوٹکس سے گریز کریں، وہ فائدہ نہیں دیتیں بلکہ نقصان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔"
آدھے سر کا درد، جسے عام زبان میں مائیگرین کہا جاتا ہے، اکثر لوگوں کی زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے۔ یہ تکلیف کبھی آہستہ آہستہ شدت اختیار کرتی ہے اور کبھی اچانک حملہ آور ہوکر روزمرہ معمولات کو مفلوج کر دیتی ہے۔ درد ہمیشہ سر کے ایک حصے تک محدود نہیں رہتا بلکہ وقفے وقفے سے پوری کھوپڑی میں بھی پھیل سکتا ہے، اسی لیے بہت سے لوگ اسے معمولی سر درد سمجھ کر نظرانداز کرتے رہتے ہیں اور تشخیص نہ ہونے کے باعث مناسب علاج نہیں لے پاتے۔
ڈاکٹر بتول اشرف نے مائیگرین کے شکار افراد کے لیے نہایت سادہ مگر مؤثر طریقہ بتایا۔ ان کے مطابق صبح جاگتے ہی برف کے چھوٹے ٹکڑے کانوں کے پیچھے چند منٹ رکھنا اعصاب کو آرام دیتا ہے اور دماغ کی سوزش کم کرتا ہے، جس سے درد تیزی سے کم ہونے لگتا ہے۔ اسی طرح سر کے پچھلے حصے، یعنی گدی پر بھی آئس کیوب ہلکے دباؤ کے ساتھ لگانے سے اعصاب ریلیکس ہوتے ہیں اور درد تیزی سے کم ہو جاتا ہے۔ یوں اکثر مریض بغیر کسی گولی کے اس تکلیف سے نجات پا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ درد کی دوا پر فوری انحصار کرنے کے بجائے یہ گھریلو طریقہ پہلے آزمائیں، خاص طور پر اینٹی بائیوٹک ادویات سے بچیں کیونکہ یہ اس مسئلے کا علاج نہیں کرتیں اور ان کے مضر اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ مائیگرین کا تعلق اکثر موروثی عوامل کے ساتھ ساتھ طرزِ زندگی اور خوراک سے بھی ہوتا ہے۔ بعض افراد میں پنیر، چاکلیٹ، کیفین اور کچھ مشروبات بھی اس درد کو بھڑکا دیتے ہیں۔ جب کہ کئی خواتین میں ہارمونل تبدیلیاں، ذہنی دباؤ، موسم کا بدلاؤ اور جسمانی تھکن بھی اس تکلیف کا سبب بنتے ہیں۔
مختلف لوگوں میں محرکات مختلف ہوتے ہیں، اس لیے مناسب ہے کہ مریض اپنی غذا اور طرزِ زندگی کا جائزہ رکھیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ کس وجہ سے درد شروع ہوا ہے، اور اسی کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ ایک سادہ قدم، جیسے برف کا ٹھنڈا لمس، کبھی کبھی وہ سکون دے جاتا ہے جو دوائیں بھی فوری نہ دے پائیں۔