لاکھوں مالیت کی کلیکشن، انڈین فینز اور روبک کیوب حل کرنے کا جنون: گوجرانوالہ کے یوٹیوبر نے ایک ویڈیو کی آمدن سے گاڑی خریدی

روبک کیوب ہنگری کے ایک آرکیٹیکچر کے پروفیسر اِرنو روبک کا بنایا ہوا ایک ’پزل‘ یعنی معمہ ہے۔
محمد حسنین
BBC

’بیٹا، یہ چیز حل نہ ہونے کے لیے بنی ہے۔۔۔‘

آج سے چند سال قبل گوجرانوالہ کے رہائشی محمد حسنین کی والدہ کی جانب سے ایک دکان میں کہے گئے اس جملے نے ایک ایسے شوق کو جنم دیا جس نے ان کی زندگی بدل گئی۔

ان کی والدہ نے یہ بات دکان میں پڑے ایک ’روبک کیوب‘ کے بارے میں کہی تھی۔ حسنین کو اب بھی یاد ہے کہ یہ اتوار کا دن تھا اور اگلے روز اسی وجہ سے انھوں نے سکول سے چھٹی کر لی تھی تاکہ وہ روبک کیوب کو حل کر سکیں۔

تاہم پورے دن کی کوشش کے باوجود بھی روبک کیوب اُن سے حل نہ ہو سکا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے یوٹیوب پر بہت سی ویڈیوز دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ کیوب کو ’سکریمبل‘ کرتے وقت میرے ہاتھ سے ایک خانے کی سمت بدل گئی تھی، جس کے باعث وہ حل نہیں ہو سکا تھا۔‘

اس کے بعد منطق لڑا کے وہ روبک کیوب آخر کار انھوں نے حل کر ہی لیا۔

وہ کہتے ہیں ’پہلا کیوب حل کرنے کی خوشی جو ہے، وہ وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جنھوں نے اس کو حل کیا۔‘

یہاں سے ایک ایسے دلچسپ سفر کا آغاز ہوا جو بہت جلد حسنین کا ذریعۂ معاش بھی بن گیا۔

روبک کیوب ہے کیا؟

روبک کیوب ہنگری کے آرکیٹیکچر کے ایک پروفیسر اِرنو روبک کا بنایا ہوا ایک ’پزل‘ یعنی معمہ ہے۔

اِرنو روبک
Getty Images

یہ ایک مکعب ہے جس کا ہر پہلو نو خانوں پر مشتمل ہوتا ہے، اور اِن نو میں سے ہر خانے کا رنگ چھ رنگوں میں سے کوئی نہ کوئی ایک ہوتا ہے۔ اِس کیوب کو تینوں تہوں میں گھمایا جا سکتا ہے۔ مقصد اِس کیوب کو ایک ایسی ترتیب سے تب تک گھمانا ہے، جب تک اِس شش پہلو مکعب کے چھ کے چھ پہلوؤں پر صرف ایک ہی رنگ کے خانے آ جائیں۔ مثال کے طور پر سارے سفید خانے ایک پہلو پر، سارے ہرے ایک پہلو پر، اور سارے نیلے۔۔۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔

لیکن شاید آپ یہ نہیں سمجھے ہوں گے کہ یہ کتنا کٹھن کام ہے اور اس کے لیے کتنی منطق لڑانی پڑتی ہے۔ مثال کے طور پر ابھی لال خانے مکمل کرنے کے لیے کیوب کی نچلی سطح کو ایک طرف گھمایا ہی تھا کہ پچھلی طرف کے مشکل سے ترتیب میں لائے گئے ہرے خانے بے ترتیب ہو گئے۔

بات بنتے بنتے بگڑ جاتی ہے۔ ایک قسم کی شطرنج ہی سمجھ لیجیے لیکن بمقابل کوئی اِنسانی حریف نہیں بلکہ ریاضی اور منطق کے اٹل اُصول ہیں۔

وقت کے ساتھ 1977 میں بنائے گئے اِس پزل نے بین الاقوامی مقبولیت حاصل کی اور فورچون یورپ کی تحقیق کے مطابق 2024 یعنی کہ اپنی تخلیق کے پچاسویں سال تک، دنیا بھر میں پچاس کروڑ روبک کیوب بک چکے ہیں۔

اِسی کے ساتھ ساتھ مقابلے بھی ہونے لگے اور سنہ 2004 میں ورلڈ کیوب ایسوسی ایشن تشکیل دی گئی جو اب تک پاکستان سمیت پوری دنیا میں 15 ہزار سے زائد مقابلے کروا چکی ہے۔ مقابلےسپیڈ کیوبنگ کے ہوتے ہیں جس میں کھلاڑیوں کا ہدف کم سے کم وقت میں کیوب کو حل کرنا ہے۔

’جب بڑے روبک کیوبز پر لوگوں کے نام لکھے تو یوٹیوب سے پُش ملا‘

’پانچ اگست 2018 کو میں نے اپنا پہلا روبک کیوب خریدا تھا اور ٹھیک ایک مہینے بعد، میں نے یوٹیوب پر کیوبنگ سے متعلق ویڈیوز اپ لوڈ کرنا شروع کر دیں۔‘

چینل اُن کا ایک سال پہلے کا تھا، جس پر وہ ٹیکنالوجی کی ویڈیوز ڈالتے تھے، جس کی وجہ سے اُس کا نام بھی حسَنین ٹیکنیکل ہی ہے لیکن بات کچھ بنی نہیں، ٹیکنالوجی والی ویڈیوز میں مقابلہ کچھ زیادہ ہی تھا۔ اگرچہ اپنے چینل کی سمت بدل کر روبک کیوب کی ویڈیوز بنانے میں مزہ تو آ رہا تھا لیکن ویوز پھر بھی کم تھے۔

حسنین بتاتے ہیں کہ پہلے چار سال اُن کی ویڈیوز پر اوسطاً ویوز 400 سے زیادہ نہیں ہوتے تھے۔ کچھ ویڈیوز دس ہزار تک گئی ہوں گی لیکن تسلسل سے ویوز کم ہی مل رہے تھے۔

کہانی بدلی یوٹیوب شارٹس کے فیچر کے متعارف ہونے کے بعد اور حسنین نے بھی اِس فیچر کے لیے مختصر دورانیے کی ویڈیوز لگانا شروع کیں۔

’میں نے بڑے روبک کیوبز پر لوگوں کے نام لکھنے شروع کر دیے۔ جیسے کہ کسی نے مجھے کہا کہ احمد نام لکھ دو۔ وہ لکھ کر میں کیوب حل کیا کرتا تھا اور پھر یہاں سے مجھے یوٹیوب پر پُش ملا۔‘

بڑے روبک کیوبز سے حسنین کا مطلب وہ کیوبز ہیں، جو کہ اِرنو روبک کے اِبتدائی (اور سب سے مقبول) 3*3*3 ڈیزائن سے بڑھ کر 4*4*4 یا 5، یا، 6 یا 7 یا اُس سے بھی زیادہ ہوں۔ حسنین کی اپنی ذاتی کلیکشن میں سب سے بڑے کیوب 21*21*21 والے ہیں۔

یوٹیوب کے اندرونی الگورتھم کو بھی پتا لگ گیا کہ حسنین کی ویڈیوز میں کچھ دم تو ہے۔ حسنین کے مطابق اِس کی وجہ سے یوٹیوب نے اُس کی رسائی اور تشہیر میں اضافہ کر دیا۔

’2022 میں میرے ایک لاکھ سبسکرائبرز تھے۔ زیرو سے ایک لاکھ سبسکرائبرز حاصل کرنے میں مجھے چار سال لگ گئے، لیکن ایک لاکھ سے دس لاکھ سبسکرائبرز تک پہنچنے میں مزید تین مہینے ہی لگے۔‘

محمد حسنین
BBC

سنہ 2022 ہی میں حسنین ٹیکنیکل چینل کے 10 لاکھ سبسکرائبرز ہوئے اور اُن کو یوٹیوب کی طرف سے ’گولڈ پلے بٹن‘ موصول ہوا۔

اِس رپورٹ کے شائع ہونے تک ’حسنین ٹیکنیکل‘ یوٹیوب چینل کے 5.8 ملین سبسکرائبرز ہیں۔

حسنین اپنے چینل پر نہ صرف روبک کیوب کی مختلف اقسام کو حل کرنے کے گُر سکھاتے ہیں بلکہ اپنے ہی خریدے ہوئے پزلز کی ’ان بوکسنگ ویڈیوز‘ بھی بناتے ہیں۔

حسنین ہمیں بتاتے ہیں کہ اُن کے والد صاحب پچھلے 35 سال سے گوجرانوالہ میں کپڑے کا کاروبار کر رہے ہیں۔

’اُن کی اپنی دکان ہے۔ میں بھی تقریباً ایک سال اُن کے ساتھ یہ کام کرتا رہا ہوں لیکن میرے اندر خواہش تھی کہ نہیں، کچھ اپنا ہی ہونا چاہیے۔‘

چینل کی مقبولیت سے پہلے حسنین دن کو دکان پر ہوا کرتے تھے اور رات کو اپنے کمرے میں ویڈیوز بناتے تھے۔

’مجھے تو آج بھی ابا جی کہتے ہیں کہ دکان پر میرے ساتھ بیٹھا کرو لیکن میرا دل نہیں کرتا۔ میرا اپنا کام ہے اور الحمدللہ اچھی خاصی کمائی ہو جاتی ہے۔‘

لیکن کمائی ہوتی کیسے ہے؟

حسنین بتاتے ہیں کہ انھوں نے اب اپنے دو چینل بنا لیے ہیں جن سے انھیں ’اچھی آمدن ہو جاتی ہے۔‘ وہ بتاتے ہیں کہ ’(اِشتہاروں کی صورت میں) اور کیوب بنانے والی کمپنیوں کے مختلف ویڈیو مقابلے ہوتے ہیں آن لائن، میں اُن میں حصہ لیتا ہوں جس سے انعامات مل جاتے ہیں۔‘

اِس کے علاوہ کچھ ایپس ہیں جو اپنے صارفین کو روبک کیوب حل کرنا سکھاتی ہیں، وہ بھی حسنین کے ساتھ اپنی تشہیر کرنے کے حوالے سے باقاعدہ معاہدوں میں ہیں۔

اسی گپ شپ کے دوران حسنین نے ہمیں اپنے فلیٹ کے باہر کھڑی ہوئی ایک جاپانی امپورٹڈ ہیچ بیک گاڑی کی طرف اشارہ کر کے بتایا ’میں نے ایک ویڈیو بنائی تھی، ایک بنیادی سی، کہ روبک کیوب کو کس طرح حل کر سکتے ہیں۔ اُس کے کوئی ایک کروڑ اور اسی لاکھ ویوز آئے۔ صرف اُس ویڈیو کے ویوز سے، اور تھوڑا سا اوپر کچھ ڈال کے، میں نے یہ گاڑی خریدی۔‘

حسنین اپنے شوق پر خرچ کرنے سے بھی بالکل نہیں کتراتے اور اپنی فیملی سے الگ، صرف ویڈیوز شوٹ کرنے کے لیے کرائے کے اپارٹمنٹ میں اُن کی پزل کلیکشن موجود ہے جو جب ترتیب میں رکھی جاتی ہے تو ایک نہایت ہی دلکش منظر پیش کرتی ہے۔

ہر قسم کے کیوبز، روایتی 3*3*3 سے لے کے بڑے 21*21*21 تک لیکن مکعب کے علاوہ شکلوں کے معمے، مثال کے طور پر شش پہلو نہیں بلکہ بارہ پہلوؤں کا پزل، جسے ’میگامنکس‘ کہتے ہیں۔

اِس روبک کیوب کو حل کرنے والے روبوٹس، سپیڈ کیوبنگ کے لیے خصوصی ٹائمرز، 3*3*3 روبک کیوب کی شکل کی کُرسیاں جس پر بیٹھ کر ہمیں حسنین بتاتے ہیں کہ یہ اصل میں روبک کیوب ہی ہیں اور وہ انھیں ہمارے سامنے حل بھی کر کے دکھاتے ہیں۔

’جو میں نے خود اپنی جیب سے خریدے ہیں، وہ تقریباً پچاس لاکھ کی مالیت والے ہیں اور جو مجھے کیوب بنانے والی کمپنیوں کی طرف سے آئے ہیں، اُن کو ملا کے اِن کی کُل مالیت کوئی ایک کروڑ، بیس لاکھ تک پہنچتی ہے۔‘

’اگر صرف 21*21*21 والے روبک کیوب ہی کی بات کی جائے تو صرف وہ ہی تقریباً USD 1500 کا ہے (یعنی کہ کوئی چار لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے) اور وہ بھی انٹرنیشنل ڈیلیوری چارجز اور کسٹم ٹیکسز کے علاوہ۔‘

یہی بڑے والے کیوب حسنین کے چینل کی ایک نہایت ہی مقبول شارٹ ویڈیو کا حصہ بنے، جب حسنین نے اِن کے ایک پہلو کو انڈیا کے جھنڈے میں ترتیب دیا۔ اِس شارٹ ویڈیو کے ابھی تک آٹھ کروڑ بیس لاکھ ویوز آ چکے ہیں۔

حسنین کے مطابق اُن کے 80 فیصد سے زیادہ ویوورز انڈیا سے ہیں لیکن اُن کا انڈیا کے ساتھ واحد تعلق یہ نہیں۔

’آج سے چھ سال پہلے سے میں انڈین فوڈ و لاگز دیکھتا رہتا ہوں، مجھے انڈین سٹریٹ فوڈ کا بے حد شوق ہے، جیسے پاؤ بھاجی، اِڈلی، سامبَر، ڈھوسا، وڈا پاؤ وغیرہ، تو ہمیشہ سے یہ چیزیں میں ٹرائی کرنا چاہتا تھا۔ جب ایک دو بار میں نے اپنے چینل کی لائیو سٹریمز میں اِس بات کا ذکر کیا تو اِنڈینز نے کمنٹ کرنے شروع کر دیے کہ اِنڈیا آؤ، آپ کو پاؤ بھاجی کھلاتے ہیں۔‘

حسنین کہتے ہیں کہ وہ انڈیا جانے کے خواہش مند ہیں لیکن موقع نہیں مل رہا۔ وہ کہتے ہیں کہ انڈین ناظرین کی جانب سے اُن کو بہت پیار ملا۔

حسنین کا انڈیا جانے والے خواب کے علاوہ ایک دوسرا خواب بھی ہے اور وہ ہے یوٹیوب کی طرف سے ڈائمنڈ بٹن ملنے کا، یعنی کہ ایک کروڑ سبسکرائبرز کا۔

’ابھی بھی ایک بہت لمبا سفر باقی ہے۔‘

جس رفتار سے حسنین کے سبسکرائبرز بڑھ رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ بھی ایک معمہ ہے، جس کا حل ملنا بس قریب ہی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US