یہ کافی تجسس کی بات ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کی روایت جرمنی میں زیادہ عام ہے، ایک ایسا ملک جہاں بیٹھ کر پیشاب کرنا ’غیر مردانہ‘ رویہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ کافی تجسس کی بات ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کی روایت جرمنی میں زیادہ عام ہے، ایک ایسا ملک جہاں بیٹھ کر پیشاب کرنا ’غیر مردانہ‘ رویہ سمجھا جاتا ہےبیٹھیں یا نہ بیٹھیں؟ یہ ایک سوال ہے جو مردوں کے واش روم کے استعمال کے حوالے سے بحث میں زور پکڑ رہا ہے۔
اگرچہ اس بات کا کوئی حتمی طبّی ثبوت تو نہیں کہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کے صحت پر مثبت اثرات ہوتے ہیں لیکن اس بات پر اتفاق نظر آتا ہے کہ پیشاب کرنے کا یہ طریقہ حفظانِ صحت کے اصولوں کے زیادہ مطابق ہے۔
برطانیہ کی یورولوجی فاؤنڈیشن کی چیئر پرسن ڈاکٹر میری گارتھویٹ کہتی ہیں کہ ’پیشاب کرنے کا کوئی صحیح یا غلط طریقہ نہیں ہوتا تاہم یہ ہر شخص پر منحصر ہوتا ہے۔‘
’لیکن اگر ٹوائلٹ صاف ہو تو بیٹھ کر پیشاب کرنا صحت کے لیے زیادہ بہتر ہے۔‘
ڈاکٹر میری گارتھویٹ کہتی ہیں کہ ایسے لوگ جنھیں اٹھنے بیٹھنے یا جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہو یا رات کے اوقات میں پیشاب کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو ان کے لیے زیادہ محفوظ طریقہ یہ ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کیا جائے۔

اس حوالے سے نیدرلینڈز کی لیڈن یونیورسٹی کے سنہ 2014 کے ایک مطالعے کا کافی حوالہ دیا جاتا ہے۔
ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اس پر تحقیق کی کہ کس طرح آپ کے جسم کی پوزیشن سے پیشاب کی مقدار پر فرق پڑتا ہے اور آپ کا مثانہ کتنی جلدی خالی ہوتا ہے۔
انھوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جن مردوں کو پروسٹیٹ کا مسئلہ ہو، ان کے بیٹھ کر پیشاب کرنے سے مثانے کو تیزی اور مکمل طور پر خالی ہونے کا موقع ملتا ہے لیکن صحت مند مردوں میں ’کوئی فرق‘ نہیں دیکھا گیا۔
درحقیقت، کھڑے ہو کر پیشاب کرنا زیادہ تر مردوں کے لیے بہت آسان ہوتا ہے۔ ذرا پبلک ٹوائلٹس میں لگی قطاروں کو دیکھیں کہ کیسے خواتین کے مقابلے میں مردوں کی لائن تیزی سے چلتی ہے۔
لیکن کھڑے ہو کر ٹوائلٹ استعمال کرنے سے پیشاب گرنے کا امکان بھی زیادہ ہو سکتا ہے جو دوسروں کے لیے ناگوار تجربہ ثابت ہو سکتا ہے اور ہم صرف ٹوائلٹ سیٹ یا فرش پر پیشاب گرنے کی بات نہیں کر رہے ہیں۔
سنہ 2013 میں امریکہ کے مکینیکل انجینیئرز کی ایک ٹیم کو پتہ چلا کہ نہ نظر آنے والے قطرے بھی ’بہت بڑے فاصلے تک جاتے ہیں‘ جس کا مطلب ہے کہ ٹوتھ برش سمیت پاس پڑی دیگر چیزیں بھی پیشاب کا نشانہ بن سکتی ہیں۔
یہ بھی سچ ہے کہ کچھ کلچرز میں اس بات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ مرد بیٹھ کر پیشاب کریں۔ مثال کے طور پر مذہب اسلام میں اسے سنت (کسی کام کو کرنے کا پیغمبر اسلام کا طریقہ) بتایا گیا ہے۔
لیکن وہ کہتے ہیں ناں کہ پرانی عادتیں مشکل سے ہی جان چھوڑتی ہیں اور کھڑا ہو کر پیشاب کرنا اب بھی عام ہے۔
سنہ 2023 میں مارکیٹ ریسرچ کمپنی یو گوو (YouGov) نے 13 ممالک میں مردوں کے پیشاب کرنے کے ترجیحی طریقے پر ایک مطالعہ کیا۔
اس مطالعے میں ایک براعظم کے اندر بھی اس حوالے سے تقسیم دیکھی گئی: 40 فیصد جرمن مردوں نے بتایا کہ وہ ہمیشہ بیٹھ کر پیشاب کرتے ہیں جبکہ صرف 10 فیصد نے کہا کہ وہ کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہیں۔ برطانیہ میں یہ شرح 9 اور 33 فیصد تھی۔
بہت سے ملکوں میں مرد کھڑے کو پیشاب کرنا پسند کرتے ہیںیہ کافی تجسس کی بات ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کی روایت جرمنی میں زیادہ عام ہے، ایک ایسا ملک جہاں بیٹھ کر پیشاب کرنا ’غیر مردانہ‘ رویہ سمجھا جاتا ہے۔
برازیل میں ایک پرانی کہاوت کے مطابق بیٹھ کر پیشاب صرف ’خواتین اور مینڈک‘ کرتے ہیں۔
کیا یہ ہو سکتا ہے کہ مردوں کو پیشاب کرنے کا طریقہ بدلنے کے لیے کسی ارتقائی خاصیت سے لڑنا پڑے؟ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر رابرٹ ڈنبر کے مطابق ایسا نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’مرد کھڑے ہو پیشاب کیوں کرتے ہیں اس کا کوئی (ارتقائی) ثبوت نہیں۔‘
ایسے مردوں کے لیے یہ ایک ممکنہ بہانہ ہے جو بیٹھنے کے خیال کو ناپسند کرتے ہیں۔
ڈاکٹر گریتھویٹ کہتی ہیں کہ ’سچ یہ ہے کہ کچھ مرد کھڑے ہو کر تو کچھ بیٹھ کر پیشاب کرنا پسند کرتے ہیں۔‘
کسی طبی مشورے کے بغیر پیشاب کرنے کا طریقہ دنیا بھر میں مردوں کے لیے ایک انتخاب رہے گا، جب تک کہ انھیں خواتین کی جانب سے دباؤ یا بیت الخلا کی دیواروں پر شائستہ نوٹس (ایک اور جرمن خصوصیت) جیسے عوامل کی وجہ سے بیٹھنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
لیکن اگر آپ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا چاہتے ہیں تو کم از کم کوشش کریں کہ نشانہ ٹھیک جگہ پر لگے۔