اگرچہ پھٹی ایڑھیاں بظاہر ایک عام سا مسئلہ دکھائی دیتا ہے لیکن اگر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو شدید صورت اختیار کر کے تکلیف دہ بھی ہو جاتا ہے۔
سردیوں میں عموماً ایڑھیاں پھٹنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق مردوں کی نسبت خواتین کو اس مسئلے کا سامنا زیادہ کرنا پڑتا ہےسردیوں میں چلنے والی ٹھنڈی ہواؤں کی وجہ سے بچوں میں پھٹے ہونٹ اور بڑوں میں پھٹی ایڑھیوں جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔
اگرچہ پھٹی ایڑھیاں بظاہر ایک عام سا مسئلہ دکھائی دیتا ہے لیکن اگر اس کا حل نہ کیا جائے تو یہ شدید صورت اختیار کر کے تکلیف دہ بھی ہو جاتا ہے۔
جب سردی کی ٹھنڈی ہوا پھٹی ایڑھیوں سے ٹکراتی ہے تو درد مزید بڑھ جاتا ہے۔
لیکن پھٹی ایڑھیوں کا مسئلہ سردیوں میں ہی زیادہ کیوں ہوتا ہے؟ اس کی وجوہات کیا ہیں اور اس سے بچاؤ کے لیے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں؟
بی بی سی نے ماہر امراض جلد اور کاسمیٹولوجسٹ ڈاکٹر شاہینہ شفیق سے سردیوں میں ایڑھیاں پھٹنے کے مسئلے پر بات کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’پاؤں کی جلد میں تیل کے غدود کم ہوتے ہیں اور اس لیے وہ قدرتی طور پر خشک ہو جاتے ہیں۔ سردی کے باعث پاؤں کی جلد میں موجود یہ غدود اور بھی غیر فعال ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ایڑھیاں پھٹ جاتی ہیں۔‘
انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، انسانی جلد اپنی قدرتی لچک کھوتی جاتی ہے اور جسم میں تیل کی قدرتی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ اس صورتحال کے باعث جلد خشک ہو جاتی ہے اور اس کے پھٹنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ کیونکہ ہمارے پورے جسم کا وزن پیروں اور ٹخنوں پر زیادہ ہوتا ہے، اس لیے ایڑھیاں پھٹ سکتی ہیں۔‘
سردیوں میں زیادہ گرم پانی کے استعمال کی وجہ سے بھی جلد کی قدرتی نمی ختم ہو سکتی ہے جو جلد میں دراڑوں کا باعث بن سکتی ہےماہر امراض جلد ڈاکٹر آیانم ستیا نارائنا بتاتے ہیں کہ دیگر مسائل جیسا کہ چنبل، فنگل انفیکشن، ایگزیما، ذیابیطس اور تھائیرائیڈ کی بیماری بھی ایڑھیوں کے پھٹنے یا اس میں دراڑیں پیدا ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔
ڈاکٹر ستیا نارائن کے مطابق سردیوں کے موسم میں لوگ کم پانی پیتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں نمی کی کمی ہوتی ہے اور جلد پھٹنے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اگر آپ شاور کرتے وقت اپنی ایڑھیوں کو ٹھیک سے صاف نہیں کرتے ہیں، یا نہانے کے بعد انھیں باقاعدہ خشک نہیں کرتے، تو اس سے بھی دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔‘
پھٹی ایڑھیوں میں بعض اوقات چھالے اور درد بھی ہو سکتا ہے۔
کئی بار اس مسئلے میں مبتلا لوگ دوسروں کے درمیان جانے میں بے چینی محسوس کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ستیا نارائن کہتے ہیں کہ ’جن لوگوں کو پہلے سے یہ مسئلہ ہوتا ہے وہ سردیوں میں اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ خواتین کو سردیوں میں پھٹی ایڑھیوں کی وجہ سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ یہ دراڑیں شاید کوئی بڑا مسئلہ نہ لگیں، لیکن ان سے پیروں میں بہت زیادہ درد ہوتا ہے۔‘
ماہر امراض جلد سردیوں میں زیادہ پانی پینے اور موسچرائزر کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیںسردی کی وجہ سے لوگ گرم سے نہاتے ہیں اور زیادہ گرم پانی کے استعمال کی وجہ سے جلد کی قدرتی نمی ختم ہو جاتی ہے جو جلد میں مختلف مقامات پر دراڑیں پڑنے کا باعث بن سکتی ہے۔
ڈاکٹر ستیا نارائن ایسے افراد کو سردیوں میں زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ ’ماحول کی ٹھنڈی ہوا جسم میں موجود نمی کو خشک کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے جلد کمزور ہو جاتی ہے۔ جسم میں وٹامن اے، سی اور ڈی کی کمی کی وجہ سے جلد پھٹنے لگتی ہے۔‘
’جلد کے خشک ہونے سے خارش اور دانے بھی ہو سکتے ہیں۔جب ہم خارش کی وجہ سے جلد کو مزید کھرچتے ہیں تو جلد کی اوپری تہہ نکل جاتی ہے اور اس مقام پر بعض اوقات زخم بھی بن جاتے ہیں۔ اس لیے سردیوں میں جلد کی دیکھ بھال پر توجہ دینا ضروری ہے۔‘
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگر پھٹی ایڑھیوں کا خیال نہ رکھا گیا تو مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں؟
ڈاکٹر شاہینہ شفیق کا کہنا ہے کہ چند احتیاطی تدابیر اختیار کر کے پھٹی ایڑھیوں سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
وہ سردیوں کے دوران آپ کے پیروں کی حفاظت کے لیے کچھ تجاویز پیش کرتی ہیں، جیسا کہ:
- اپنے پیروں کو روزانہ نیم گرم پانی سے دھوئیں۔ پیروں کو دھونے یا نہانے کے بعد اپنے پیروں پر لوشن، کریم یا ناریل کا تیل لگائیں کیونکہ یہ خشکی کی روک تھام کرتے ہیں اور جلد کو چکنا بناتے ہیں
- سردیوں میں وافر مقدار میں پانی پینا ایک اچھا عمل ہے کیونکہ یہ خشک جلد کے عمل کو بڑھنے سے روک دے گا
- دن میں دو بار اپنے پیروں پر اچھے کوالٹی کا موئسچرائزر لگائیں
- عمر رسیدہ افراد اور شوگر کے مرض میں مبتلا افراد اپنے ٹخنوں کو ٹھنڈی ہواؤں سے بچانے کے لیے موزوں کا استعمال کریں
ڈاکٹر ستیا نارائن کہتے ہیں کہ سردیوں میں نیم گرم پانی سے نہانا اچھا ہے اور اومیگا فیٹی ایسڈ سے بھرپور بیج، گری دار میوے اور وٹامن سی سے بھرپور پھلوں اور کھانوں کو خوراک میں شامل کرنا چاہیے۔
تاہم وہ کہتے ہیں کہ اگر ایڑھیوں میں پڑی دراڑیں بڑھ چکی ہیں، ان سے خون بہہ رہا ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیے جانا ضروری ہے۔