خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں خوارج کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں اور بارودی مواد کو تلف کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
وار آن ٹیرر کے دوران دہشت گردوں نے وسیع پیمانے پر بارودی مواد نصب کیا تھا جس کا مقصد سیکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت روکنا اور شہریوں کو نشانہ بنانا تھا۔
انسدادِ دہشتگردی آپریشنز کے بعد پاک فوج نے قبائلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ڈی مائننگ کا سلسلہ شروع کیا۔ پاک فوج کے بہادر جوان اپنی جانوں پر کھیل کر بارودی سرنگوں اور بارودی مواد کو صاف کر رہے ہیں تاکہ شہری محفوظ زندگی گزار سکیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں مجموعی طور پر 114 مربع کلومیٹر علاقے میں بارودی سرنگوں کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے پاک فوج اب تک 82 مربع کلومیٹر علاقہ مکمل طور پر کلیئر کر چکی ہے۔ باقی ماندہ حصے کی ڈی مائننگ پر شب و روز کام جاری ہے۔
ڈی مائننگ کی پُرخطر کارروائیوں کے دوران 5 جوان شہید جبکہ 115 جوان ہاتھ پاؤں سے محروم ہوچکے ہیں۔ پاک فوج کے مطابق یہ اقدامات عوام کے تحفظ کے لیے کیے جا رہے ہیں، کیونکہ کئی بار بچے اور نوجوان لاعلمی میں بارودی مواد سے کھیلتے ہوئے حادثات کا شکار ہوئے ہیں۔
حالیہ مثال میں 26 نومبر کو باجوڑ کی تحصیل خار کے گاؤں جنت شاہ میں دو نوجوان بارودی مواد پھٹنے سے جاں بحق ہوگئے۔ اس سے قبل بھی باجوڑ، لکی مروت اور دیگر علاقوں میں ایسے افسوسناک واقعات پیش آچکے ہیں۔
ماہرین اور حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ جو علاقے ابھی تک کلیئر نہیں ہوئے، وہاں غیر ضروری آمد ورفت سے گریز کریں اور کسی بھی مشکوک چیز کی اطلاع فوری طور پر مقامی انتظامیہ یا سیکیورٹی فورسز کو دیں تاکہ مزید حادثات سے بچا جاسکے۔