شدید پسماندہ اضلاع میں بیشتر بلوچستان کے ہیں، میڈیا کولیشن میٹنگ میں انکشاف

image

پاپولیشن کونسل کی جانب سے یو این ایف پی اے کے تعاون سے منعقدہ میڈیا کولیشن میٹنگ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے 20 اضلاع شدید پسماندگی کا شکار ہیں، جہاں صحت، تعلیم، کمیونیکیشن، ہاؤسنگ اور ٹرانسپورٹیشن جیسی بنیادی سہولیات انتہائی کم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق انہی اضلاع کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بڑھتے ہوئے خطرات کا بھی سب سے زیادہ سامنا ہے۔

میٹنگ میں ملک کے سب سے زیادہ کمزور طبقات کی تولیدی صحت کی ضروریات، اور اضلاع کی سطح پر صحت، تعلیم اور روزگار میں موجود نمایاں عدم مساوات کے اعدادوشمار پیش کیے گئے تاکہ ان مسائل کو اجاگر کر کے منصفانہ ترقی کے راستے ہموار کیے جا سکیں۔

شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاپولیشن کونسل کے سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر علی میر نے کہا کہ پاکستان کے ترقیاتی اہداف اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے جب تک اضلاع کے درمیان پائی جانے والی گہری عدم مساوات کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اعداد وشمار واضح کرتے ہیں کہ بنیادی صحت، تعلیم اور روزگار جیسی خدمات لاکھوں ضرورت مند افراد تک نہیں پہنچ رہیں اور اضلاع کے درمیان شدید فرق موجود ہے۔ یہ فرق صرف اعداد وشمار نہیں بلکہ لوگوں کی روزمرہ زندگیوں کی حقیقت ہے۔ اگر ہم نے اس عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے اجتماعی طور پر کوشش نہ کی تو ترقی ممکن نہیں ہوگی۔

رپورٹ پیش کرتے ہوئے ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹر جی ایم عارف اور مینیجر کمیونیکیشن اکرام الاحد نے بتایا کہ پاپولیشن کونسل نے رہائش، صحت، مواصلات، روزگار، ہاؤسنگ اور آبادیات کے چھ اشارئیوں کی بنیاد پر ملک کے اضلاع کی درجہ بندی کی ہے۔ اس میں سے 20 اضلاع شدید ترین پسماندگی کا شکار ہیں، جن میں اکثریت کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ ان اضلاع میں بنیادی سہولیات کی شدید کمی کے ساتھ ساتھ ایڈمنسٹریٹو کمزوریاں بھی موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چاغی، جھل مگسی، کوہاٹ، عمرکوٹ اور لودھراں جیسے اضلاع میں دیہی گھرانوں کو گزشتہ 30 دنوں میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی خدمات تک بھی رسائی نہیں ملی۔ کوہستان اور کوہلو میں لڑکیوں کے لیے ثانوی تعلیم کے ادارے 70 کلومیٹر تک دور ہیں جس سے تعلیمی محرومی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ژوب اور کوہستان میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کا زیادہ تناسب ورکنگ ایج پر دباؤ بڑھا رہا ہے، جب کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پسماندگی کو مزید گہرا کر رہی ہے۔

میٹنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان اور سندھ کے پسماندہ اضلاع موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جس سے پہلے سے موجود مسائل مزید شدت اختیار کر رہے ہیں۔

اختتامی کلمات میں یو این ایف پی اے کے پروگرام اسپیشلسٹ ڈاکٹر جمیل احمد چوہدری نے کہا کہ تولیدی صحت کی خدمات کو پالیسی سازی میں شامل کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ آبادی کی رفتار میں کمی لا کر پسماندگی کم کی جاسکے اور عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنایا جا سکے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US