چین اور امریکہ کے بعد انڈیا بھی نایاب دھاتوں کی دوڑ میں شامل: مودی کا 70 ارب روپے کا منصوبہ اتنا اہم کیوں؟

انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ نایاب قیمتی دھاتوں سے متعلق ’ریئر ارتھ مینوفیکچرنگ پروگرام‘اپنی نوعیت کا ایک منفرد اقدام ہے جس کے تحت انڈیا میں ایسی دھاتوں کی پیدوار چھ ہزار میٹرک ٹن سالانہ تک بڑھائی جائے گی۔
نایاب دھاتیں
Getty Images

انڈیا کی کابینہ نے ملک میں نایاب قیمتی دھاتوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے 70 ارب روپے مالیت کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ نایاب قیمتی دھاتوں سے متعلق ’ریئر ارتھ مینوفیکچرنگ پروگرام‘اپنی نوعیت کا ایک منفرد اقدام ہے جس کے تحت انڈیا میں ایسی دھاتوں کی پیدوار چھ ہزار میٹرک ٹن سالانہ تک بڑھائی جائے گی۔

بدھ کو اطلاعات اور نشریات کے وزیر اشونی وشنو نے بتایا کہ الیکٹراک گاڑیوں، قابل تجدید توانائی، الیکٹرانکس، ایرو سپیس اور دفاعی ایپلی کیشنز میں استعمال کے سبب نایاب قیمتی دھاتوں کی طلب بڑھ گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس اسکیم سے قیمتی دھاتوں کی مینوفیکچرنگ اور پراسیسنگ میں مدد ملے گی۔

انڈیا کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب دنیا میں سب سے زیادہ نایاب زمینی معدنیات بنانے والے ملک چین نے ان کی برآمد پر پابندیاں عائد کی ہیں جبکہ امریکہ دنیا میں اس حوالے سے مختلف معاہدے کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

حال ہی میں نایاب دھاتوں سے متعلق مواد اور نایاب مقناطیس کے بارے میں بہت بات چیت ہو رہی ہے۔

الیکٹراک گاڑیوں، قابل تجدید توانائی، صنعت کی ایپلی کیشنز اور کنزیومر الیکٹرانکس کی طلب میں اضافے کے سببانڈیا نایاب دھاتوں کو درآمد کرتا ہے۔

مارچ 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں انڈیا نے 53 ہزار میٹرک ٹن نایاب دھاتیں درآمد کیں۔

اس مارکیٹ میں فی الحال، چین غالب ہے اورامریکہ کی جانب سے ٹیرف عائد کرنے کے بعد چین نے بھی نایاب قیمتی دھاتوں کی برآمد کے قوانین سخت کر دیے ہیں۔

نایاب زمینی مقناطیس کیا ہیں؟

نایاب دھاتیں
Getty Images

نایاب زمینی مقناطیس نایاب زمینی دھاتوں سے بنتے ہیں۔ طاقتورمقناطیسی صلاحیت رکھنے والی ان دھاتوں کا استعمال الیکٹرک موٹرز، جنریٹرز اور ہارڈ ڈسک ڈرائیوز میں ہوتا ہے۔

مرکب دھات سے مراد دو یا دو سے زیادہ دھاتوں کو ملا کر بنائی جانے والی دھات ہے۔

وزارت تعلیم سے منسلک ایک پورٹل کے مطابق مقناطیسی صلاحتیں رکھنے والی نایاب دھاتوں میں یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ یہ انتہائی قوت کو برداشت کرتے ہوئے زیادہ انرجی پیدا کرتی ہیں۔

نایاب زمینی میگنٹ اپنی مقناطیسی طاقت رکھتے ہیں کیونکہ وہ نایاب زمینی عناصر کے مرکب سے بنے ہوتے ہیں، جس میں بڑی تعداد میں الیکٹران ہوتے ہیں جو ایک میگنیٹک فیلڈ بناتے ہیں۔

نایاب زمینی مقناطیس کے زیادہ موثر ہونے کی وجہ ان میں موجود اعلیٰ میگنیٹوکریسٹل لائن انیسوٹروپی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نایاب زمینی مقناطیس میں ایٹمز ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے منسلک رہتے ہیں اور نایاب زمینی مقناطیس کی میگنیٹک فیلڈ کو توڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔

مضبوط میگنیٹک طاقت کے سبب بہت زیادہ توانائی پیدا کریا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نایاب زمینی مقناطیس بہت زیادہ توانائی ذخیرہ کر سکتے ہیں۔

لیکن یہ کہاں اور کن مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں؟

بجلی سے چلنے والی بیشتر مصنوعات الیکٹرک موٹر، جنریٹرز، کمپیوٹرز میں استعمال ہونے والی ہارڈ ڈسک ڈرائی، ایم آر آئی مشینز، ہیڈ فون اور مائیکروفون میں انھیں استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ کیسے بنتے ہیں؟

نایاب دھاتیں
Getty Images

نایاب زمینی مقناطیس نایاب زمینی عناصر اور دیگر دھاتوں کے امتزاج سے بنائے جاتے ہیں۔ مقناطیس میں استعمال ہونے والے سب سے عام نایاب زمینی عناصر نیوڈیمیم، پراسیوڈیمیم اور ڈیسپروسیم ہیں۔

جب یہ عناصر لوہے، بوران اور دیگر دھاتوں کے ساتھ مل جاتے ہیں تو وہ ایک ایسا مواد بناتے ہیں جو انتہائی مقناطیسی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔

اننایاب دھاتوں کو مقناطیس بنانے کا عمل کافی پیچیدہ ہے اور اس میں کئی مراحل شامل ہیں۔

1۔ کان کنی اور ریفائننگ

نایاب زمینی مقناطیس بنانے کا پہلا مرحکہ ان نایاب زمینی دھاتوں کی تلاش اور انھیں زمین نے نکالنا ہے۔ یہ عناصر متعدد معدنیات میں پائے جاتے ہیں جن میں باسنا سائیٹ، مونازائٹ اور زینو ٹائم شامل ہیں۔

2۔ دھاتوں کو پگھلانا

اگلا مرحلہ نایاب دھاتوں کو کسی اور دھات کے ساتھ ملانا ہے۔ نایاب زمینی مقناطیس میں استعمال ہونے والی عام دھاتوں میں لوہا، بوران اور کوبالٹ شامل ہیں۔ ان دھاتوں کو پگھلا کر آپس میں ملایا جاتا ہے۔

3۔ سینٹرنگ

سینٹرنگ میں مقناطیس کو زیادہ درجہ حرارت پر گرم کرنا شامل ہے لیکن انھیں پگھلائے بغیر یہ عمل مقناطیس کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے اور رگڑ کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

4۔ میگنفائنگ

نایاب زمینی مقناطیس بنانے کا آخری مرحلہ ان کو مقناطیسی بنانا ہے۔ یہ مقناطیس کو مضبوط مقناطیسی میدان میں رکھ کر کیا جاتا ہے۔ میگنیٹک فیڈ مقناطیسی ڈومینز کو درست سمت دیتا ہے اور انھیں طاقتور میگنیٹبناتا ہے۔

زمین کے دو نایاب مقناطیس کون سے ہیں؟

نایاب دھاتیں
Getty Images

نیوڈیمیم میگنٹ نایاب زمینی مقناطیس کی سب سے عام قسم ہیں۔ وہ نیوڈیمیم، آئرن اور بوران کے مرکب سے بنائے جاتے ہیں۔ نیوڈیمیم میگنٹ کافی مضبوط ہوتے ہیں لیکن اگر گرا دیا جائے یا انھیں غلط طریقے سے پکڑا جائے تو یہ ٹوٹ سکتے ہیں۔

ساماریئم کوبالٹ میگنٹ۔ جیسا کہ نام سے پتا چلتا ہے، یہ سماریئم اور کوبالٹ کے مرکب سے بنے ہیں۔ یہ نیوڈیمیم کی طرح مضبوط نہیں لیکن یہ پائیدار ہیں اور اعلیٰ درجہ حرارت کو برداشت کر سکتے ہیں۔

نیوڈیمیم میگنٹ کہاں استعمال ہوتے ہیں؟

  • الیکٹرک موٹر
  • جنریٹر
  • ہارڈ ڈسک ڈیوائس
  • ایم آر آئی مشین
  • لاؤڈ سپیکر
  • ہیڈ فون
  • کھلونے

سیریم کوبالٹ میگنٹ کہاں استعمال ہوتے ہیں؟

  • ایرو سپیس
  • آٹوموٹو
  • میڈیکل
  • عسکری اور صنعتی شعبے میں

نیوڈیمیم اور سیریم کے علاوہ نایاب مقناطیس کی دوسری قسمیں بھی ہیں، جیسے پراسیوڈیمیم میگنٹ، پراسیوڈیمیم، آئرن اور بوران سے بنے ہیں۔ وہ نیوڈیمیم میگنٹ سے ملتے جلتے ہیں لیکن قدرے کم مضبوط ہیں۔

ڈیسپروسیم میگنٹ، ڈیسپروسیم، آئرن اور بوران کے مرکب سے بنے ہیں۔ یہ مقناطیس درجہ حرارت کے خلاف سب سے زیادہ مزاحمت رکھتے ہیں۔

ہولمیم میگنٹ، ہولمیم، آئرن اور بوران کے مرکب سے بنائے جاتے ہیں۔ انھیں مقناطیسی طور پر سب سے نرم سمجھا جاتا ہے۔

نایاب زمینی مقناطیس مختلف تکنیکی آلات کے لیے اہم ہیں۔

چاہے آپ کے ہاتھ میں موجود سمارٹ فونز ہوں، الیکٹرک کاریں یا ونڈ ٹربائن، ان سب کی مینوفیکچرنگ میں نایاب زمینی عناصر استعمال ہوتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US