ورلڈ بینک کی تازہ رپورٹ نے افغان طالبان کی نام نہاد ”سیکیورٹی“ پالیسیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2025 کے مالی سال کے ابتدائی سات ماہ میں طالبان انتظامیہ نے قومی بجٹ کا تقریباً نصف حصہ یعنی 49 فیصد (75.6 ارب افغانی) صرف سیکیورٹی کے نام پر خرچ کردیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کے نام پر کیے جانے والے یہ بھاری اخراجات دراصل دہشتگرد گروہوں کی پشت پناہی، مالی معاونت اور داخلی جبر و تشدد کے سلسلے کو جاری رکھنے کا ذریعہ ہیں۔ ورلڈ بینک کے مطابق اکتوبر 2025 میں افغانستان میں مجموعی حکومتی اخراجات 24.3 ارب افغانی تک پہنچ گئے۔
دوسری جانب افغانستان کی درآمدات بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ مالی سال 2025 کے پہلے سات ماہ میں درآمدات میں 21 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ان کا حجم 7.6 ارب ڈالر ہو گیا۔
سیاسی و عالمی مبصرین کے مطابق طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کے نام پر وسائل کا بے دریغ استعمال افغان عوام پر ظلم و جبر کے بڑھتے ہوئے واقعات اور دہشتگرد سرگرمیوں میں اضافے کی واضح عکاسی کرتا ہے۔ عالمی برادری پہلے ہی طالبان کی پالیسیوں کو خطے سمیت دنیا کے لیے سنگین خطرہ قرار دے چکی ہے، جبکہ پاکستان بھی بارہا افغان سرزمین سے دہشتگرد حملوں پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
ورلڈ بینک کی یہ رپورٹ طالبان انتظامیہ کے اصل مقاصد پر سوالات کھڑے کرتی ہے کہ آیا ان کے نام نہاد سیکیورٹی اقدامات افغان عوام کے تحفظ کے لیے ہیں یا دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔