وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ انہوں نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سے بات کی ہے اور عمران خان بالکل ٹھیک ہیں انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کی صحت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی خبریں غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں اور زیادہ تر بھارتی میڈیا سے نشر کی جا رہی ہیں۔
یہ صورتحال پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے سینیٹ اجلاس میں احتجاج کے دوران سامنے آئی جس میں اراکین نے ایوان سے واک آوٹ کیا اور گرما گرمی بھی ہوئی۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ عمران خان کے بارے میں سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے اور عوام میں پریشانی کی سطح بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر ذیشان خانزادہ نے الزام لگایا کہ عمران خان کی ملاقاتیں روکی گئی ہیں اور پوچھا کہ گزشتہ تین ہفتے میں ان سے کون ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو اجلاس چلنے نہیں دیں گے۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایوان میں دھمکی دینے کا حق نہیں ہے اور اجلاس کے ضابطے کے مطابق کارروائی جاری رہنی چاہیے۔ کورم کی نشاندہی کے بعد اجلاس 30 منٹ کے لیے ملتوی کیا گیا۔
وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں احتجاج جاری رکھا اور عمران سے ملاقات کراؤ کے نعرے لگائے جس سے ایوان میں کشیدگی بڑھ گئی۔