بلوچستان کی طویل اور دور دراز شاہراہوں پر خواتین کے لیے محفوظ اور معیاری عوامی واش رومز کی عدم فراہمی کے خلاف تین سماجی کارکن خواتین نے بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی ہے۔ درخواست کلثوم بلوچ، سابق چیئرپرسن بلوچستان کمیشن آف دی اسٹیٹس آف وومن فوزیہ شاہین اور معروف سماجی ترقیاتی ماہر ڈاکٹر قرۃالعین بختیاری کی جانب سے مشترکہ طور پر جمع کرائی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبے کی اہم شاہراہوں جن میں کوئٹہ، گوادر، تربت، خضدار، سبی، لورالائی، ژوب سمیت دیگر اضلاع شامل ہیں پر جینڈر حساس، محفوظ اور صاف ستھری سینیٹیشن سہولیات کی شدید کمی ہے جو خواتین کے وقار، صحت، تحفظ اور نقل و حرکت کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق بلوچستان کے ضلعی ہیڈکوارٹرز، مارکیٹوں اور سرکاری دفاتر میں بھی خواتین کے لیے الگ اور قابلِ استعمال واش رومز کی عدم دستیابی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔
کلثوم بلوچ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ صرف تکلیف کا نہیں بلکہ خواتین کی صحت اور روزمرہ زندگی کو براہ راست متاثر کرنے والا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفر کے دوران خواتین پانی پینے سے گریز کرتی ہیں جس کے نتیجے میں انفیکشنز اور دیگر صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
فوزیہ شاہین نے بھی اس مسئلے کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ نہ شاہراہوں پر اور نہ ہی سرکاری دفاتر میں خواتین کے لیے مناسب واش رومز کی سہولت موجود ہے جس سے انہیں روزمرہ زندگی میں شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ ان کے مطابق خواتین دفاتر میں بھی بعض اوقات پانی پینے سے گریز کرتی ہیں تاکہ غیرمحفوظ یا غیرموجود سہولت کی وجہ سے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔