وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی زیر صدارت این ایف سی اجلاس کی تیاری کے لیے اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے مالی اور آئینی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ این ایف سی اجلاس میں صوبائی مفادات کا بھرپور اور مؤثر دفاع کیا جائے گا اور ہر فورم پر صوبے کے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سابق فاٹا کا انتظامی انضمام مکمل ہو چکا ہے لیکن مالی انضمام ابھی تک نہیں ہوا۔ این ایف سی کے تحت سابق فاٹا کے انضمام سے ضم اضلاع کے 1375 ارب روپے بنتے ہیں جن میں سے وفاق نے صرف 168 ارب روپے ادا کیے جبکہ 531.9 ارب روپے وفاق پر بقایا ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع کا حصہ نہ دینا آئین کے آرٹیکل 160 کی خلاف ورزی ہے اور صوبے کے مالی و آئینی حقوق کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اسد قیصر، جیند اکبر، عاطف خان، علی اصغر سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم، مینا خان افریدی، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری خزانہ بھی اجلاس میں موجود تھے۔