سفر کے دوران لوگ اکثر اپنی سہولت کے لیے پانی کی بوتلیں گاڑی میں ساتھ رکھتے ہیں لیکن اگر بوتل دو دن یا اس سے زیادہ وقت تک گاڑی میں رکھی رہے تو کیا یہ پانی پینے کے قابل رہتا ہے؟ ماہرین کے مطابق یہ پانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق پلاسٹک کی بوتل میں پانی جب گرم ماحول میں طویل وقت تک رہتا ہے تو یہ بیکٹیریا کے لیے بہترین جگہ بن جاتا ہے۔ ای کولی اور سیوڈوموناس ایرگینوسا جیسے جراثیم اس میں پیدا ہو سکتے ہیں جو پیٹ کی خرابی، دست، قے، بخار اور فوڈ پوائزننگ کا سبب بن سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ گرمی اور سورج کی روشنی پانی کے ذائقے اور اس کی حفاظت کو متاثر کر سکتی ہے۔ زیادہ دن تک سورج کی روشنی میں رکھی بوتل میں پلاسٹک اور پانی کے درمیان کیمیائی ردعمل بھی پیدا ہو سکتے ہیں جس سے پانی کا ذائقہ خراب یا بدبو دار ہو سکتا ہے۔
گاڑی میں رکھی پلاسٹک کی بوتلیں دوبارہ استعمال کے دوران بیکٹیریا کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہیں۔ شفاف بوتلیں سورج کی روشنی کو جمع کر کے مقناطیسی شیشے کی طرح کام کر سکتی ہیں اور بعض اوقات آگ لگنے کا خطرہ بھی بڑھا دیتی ہیں۔
تحقیقی رپورٹس جیسے جرنل آف واٹر اینڈ ہیلتھ اور جرنل آف انوائرمنٹل مانیٹرنگ بتاتی ہیں کہ زیادہ درجہ حرارت میں رکھی پلاسٹک بوتلیں پانی میں جراثیم اور کیمیائی مادوں کی مقدار بڑھا دیتی ہیں جو صحت کے لیے خطرناک ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی بوتل دو دن یا زیادہ وقت تک گاڑی میں رکھی رہے تو اسے پینے سے گریز کریں اور تازہ پانی استعمال کریں۔ بوتلیں دوبارہ استعمال کرنے سے پہلے دھو کر صاف کرنا بھی ضروری ہے تاکہ بیکٹیریا اور کیمیائی مواد سے بچا جا سکے۔