نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے گریڈ 16 سے 19 کے 10 افسران کی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پیش کردی گئی۔
پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملوث افسران سے مجموعی طور پر 42 کروڑ روپے ریکور کرلیے گئے ہیں۔ سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ این سی سی آئی اے کی بجائے تھرڈ پارٹی سے تفتیش کروائی جائے، تاکہ شفافیت برقرار رہے، اور یہ کہ دودھ کی رکھوالی بلی کو سونپ دی گئی ہے۔
مذکورہ کرپٹ افسران پر ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے بھتہ لینے کا الزام ہے جن کے خلاف دو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔
کمیٹی نے بھی معاملے کی مزید تحقیقات پر زور دیا اور کہا کہ یہ دیکھا جائے کہ کتنے افسران ملوث ہیں، جبکہ 2 ایف آئی آرز کے باوجود بعض افسران پیش نہیں ہوئے۔ سینیٹرز نے بدعنوانی پکڑنے والے ادارے کے اہلکار خود کرپشن میں ملوث ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔