سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر پروفیسر سید علی مرتضی،
سپلا کراچی ریجن کے صدرپروفیسر فیروز الدین صدیقی، جنرل سیکریٹری پروفیسر محمد عامر
الحق، پروفیسر محمد اکمل بلوچ، پروفیسر عزیز اﷲ میمن اور دیگر سینئر رہنماؤں نے
بیان میں کہا ہے کہ کالج کے اساتذہ کے ساتھ ظلم کی انتہاء ہوگئی ہے۔ 16سالوں سے
منتظر لیکچررز DPC ہونے کے باوجود نوٹیفیکیشن کا اجراء نہ ہونے پر مایوسی کا شکار
ہیں۔ محکمہ تعلیم کا کالج اساتذہ کے ساتھ رویہ انتہائی ہتک آمیز ہے۔ واضح رہے کہ ان
ناروا سلوک ہی کے باعث اساتذہ سڑکوں پر آتے ہیں۔
محکمہ تعلیم میں موجودکرپٹ مافیا نے پورے تعلیمی نظام کو تہس نہس کردیا ہے۔ اکثر
پوسٹوں پر کرپٹ افراد کی تقرری ایک سوالیہ نشان ہے۔ ایماندار آفیسرز کو کام کرنے
نہیں دیا جاتا۔ لہٰذا وہ اپنا ٹرانسفر کرانے میں ہی اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔ ایک
ایڈیشنل سیکریٹری جن کی میز پر پروموشن کی فائل گزشتہ ایک ماہ سے موجود ہے۔انہیں چھ
پروجیکٹس کا انچارج بنا دیا گیا ہے۔ لہٰذا ان کی میز فائلوں سے بھری رہتی ہے اور وہ
خود باہر دورے پر رہتے ہیں۔ سال میں ان کے باہر کے کتنے وزٹس ہیں ان کے شیڈول کو
دیکھ کر پتہ چل سکتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں ایڈیشنل سیکریٹری اپنی مصروفیات کی وجہ سے
کالج اساتذہ کے مسائل اور دوسرے تمام تعلیمی مسائل کو حل کرنے میں رکاوٹ بنے ہوئے
ہیں۔ اساتذہ میں پروموشن نہ ہونے کی وجہ سے شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
سپلا رہنماؤں نے مزید کہا ہے کہ تعلیمی بورڈز میں بیورو کریٹس اور تعلیم سے غیر
وابستہ لوگوں کی تقرری کراچی کے طلباء کی تعلیم کو مزید تباہ کرنے کا پیش خیمہ بن
سکتی ہے۔ مبینہ طور پر نئے چیئرمین، بحیثیت انچارج ٹیکنیکل بورڈ، ان کی کارکردگی پر
کئی سوالیہ نشان ہیں اور کرپشن کی کئی کہانیاں زبانِ زدِ عام ہیں۔
ہم حکامِ بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انٹر بورڈ کے نئے چیئرمین کی تقرری کو فی
الفور واپس لیا جائے اور اس اہم عہدے پر کسی ماہر تعلیم کا تقرر کیا جائے۔ سپلا
تعلیمی اداروں اور بورڈز میں اس قسم کی تقرری کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔
پروفیسر فیروز الدین صدیقی
صدر، سپلا کراچی ریجن
پروفیسر عامر الحق
جنرل سیکریٹری، سپلا کراچی ریجن
-پروفیسر عزیز اﷲ میمن
پریس سیکریٹری، سپلا کراچی ریجن