جان لیوا بیماری کورونا وائرس دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیل چکا ہے جبکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کے سبب چند ممالک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال بھی برقرار ہے۔
ایشیائی ممالک کے مقابلے میں امریکہ اور یورپ میں زیادہ اموات ہوئیں، جبکہ طب کے ماہرین اس سوال کا جواب ڈھونڈنے میں لگے ہوئے ہیں کہ مختلف ممالک میں اموات کی شرح زیادہ کیوں ہے؟
تفصیلات کے مطابق چین کی ژجیانگ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر لی لان جوآن اور ان کی ٹیم نے مریضوں کے ایک چھوٹے گروپ میں اس وائرس کی اتنی اقسام کو دریافت کیا، جو اس سے پہلے رپورٹ نہیں ہوئی تھیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ یورپ بھر کے بیشتر مریضوں میں اس وائرس کی جان لیوا اقسام موجود ہیں جبکہ امریکہ کے مختلف حصوں جیسے واشنگٹن میں اس کی درمیانی شدت کا باعث بننے والی اقسام کو دریافت کیا گیا۔
مگر نیویارک میں اسی ٹیم کی ایک اور تحقیق میں اس وائرس کی جو قسم دریافت ہوئی، وہ یورپ سے وہاں پہنچی تھی اور یہی وجہ ہے کہ وہاں شرح اموات بیشتر یورپی ممالک سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں۔
ان کی ٹیم نے لیبارٹری شواہد کی بنا پر یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس وائرس کی کچھ اقسام دیگر کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔
تاہم اس تحقیق کو ابھی کسی طبی جرنل میں شائع نہیں کیا گیا بلکہ اس کے نتائج ایک اوپن ویب سائٹ medRxiv.org میں شائع ہوئے جس میں سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ نیا کورونا وائرس اپنے اندر متعدد تبدیلیاں لانے کی صلاحیت پیدا کرچکا ہے۔
اس تحقیق سے مختلف خطوں میں اموات کی شرح میں فرق پر روشی ڈالی گئی، کیونکہ ابھی ہر ملک میں اموات اور کیسز کی شرح مختلف ہے اور سائنسدانوں کی جانب سے مختلف وضاحتیں دی گئی ہیں۔