انڈیا سے تعلق رکھنے والے معروف یوٹیوبر اور خود کو 'فینٹسی کرکٹ ایکسپرٹ' کہلانے والے انوراگ دیویڈی کی تیز رفتار زندگی اب حکام کی نظروں اور ریڈار پر ہے۔
انڈیا سے تعلق رکھنے والے معروف یوٹیوبر اور خود کو 'فینٹسی کرکٹ ایکسپرٹ' کہلانے والے انوراگ دیویڈی کی تیز رفتار زندگی اب حکام کی نظروں اور ریڈار پر ہے۔
17 دسمبر کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (وزارت خزانہ) نے ضلع اُناو میں واقع اُن کے گھر پر چھاپہ مارا اوراِس کارروائی کے دوران کروڑوں روپے کیش اور لگژری گاڑیاں ضبط کی گئیں ہیں۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اس کارروائی سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بتایا کہ لکھنؤ، دہلی اور اُناو میں یوٹیوبر انوراگ سے منسلک 10 مختلف مقامات پر کی گئی۔
ادارے کے مطابق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انوراگ ایک غیر قانونی آن لائن بیٹنگ (جوا) پلیٹ فارم کے فروغ میں سرگرم کردار ادا کر رہے تھے۔
اپنے ایک بیان میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کہا ہے کہ ’مبینہ طور پر انوراگ نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے غیر قانونی بیٹنگ ایپس سے پیسہ کمایا اور اس کے لیے مختلف حوالہ چینلز کا استعمال کیا۔ وہ اِن غیرقانونی جوئے کی ایپس کے لیے تشہیری ویڈیوز تیار کرتا تھا اور لوگوں کو اس کی ترغیب دیتا تھا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان ویڈیوز کے ذریعے عام لوگوں کو جوا کھیلنے کی ترغیب دی جاتی تھی اور اس کے عوض ایپس کی جانب سے بھاری رقوم انوراگ کے اکاؤنٹس میں بغیر کسی جائز لین دین کے جمع کروائی گئیں۔
انوراگ سے منسلک پراپرٹیز پر ہونے والی چھاپہ مار کارروائی کے دوران حکام نے لیمبورگینی، مرسڈیز اور بی ایم ڈبلیو جیسی بڑی برانڈز کی گاڑیاں ضبط کی ہیں جنھیں سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
اس کارروائی کے بعد انوراگ نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’ارے بھائی اتنی جانکاری تو مجھے میرے بارے میں نہیں ہے جتنی میڈیا کو گذشتہ دو دنوں میں ہو گئی ہے۔ جو منھ میں آ رہا وہ بول رہے ہیں جس کا کوئی سر پیر نہیں ہے۔ اب سمجھ میں آیا کہ لوگ کیسے جھیلتے ہیں میڈیا کو۔‘
انوراگ دیویڈی کون ہیں؟
انوراگ دیویڈی ضلع اُناو کے رہائشی ہیں۔ 26 سالہ انوراگ نے سنہ 2017 میں یوٹیوب پر فینٹسی کرکٹ ویڈیوز بنانا شروع کیے تھے۔ اُن کے والد گاؤں کے سرپنج تھے اور اپنے گاؤں میں ایک دکان چلاتے تھے۔
مقامی افراد کے مطابق انوراگ ابتدا میں گاؤں ہی میں رہائش پذیر تھے اور ماضی میں ایک پوڈکاسٹ کے دوران انھوں نے بتایا تھا کہ وہ 2019 سے فینٹسی لیگ پلیٹ فارم سے وابستہ ہیں اور اس کے پروموٹر کے ساتھ بطور کانٹینٹ کریئیٹر (مواد تخلیق کرنے والا) کام کر رہے ہیں۔
انوراگ کے یوٹیوب چینل پر تقریباً 70 لاکھ سبسکرائبرز جبکہ انسٹاگرام پر اُن کے 24 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں۔
گذشتہ ماہ، 22 نومبر کو انھوں نے دبئی میں ایک انڈین لڑکی سے شادی کی تھی اور اس موقع پر ہونے والی شاندار تقریب بھی انڈین میڈیا پر زیرِ بحث رہی تھی۔ میڈیا پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھوں نے اس تقریب میں شرکت کے لیے اپنے گاؤں سے لگ بھگ 100 رشتہ داروں اور دوستوں کو مدعو کیا تھا اور ان کو دبئی لانے اور وہاں قیام و طعام کا بندوبست خود کیا تھا۔
انوراگ انٹرٹینمنٹ کرکٹ لیگ (ای سی ایل) سے بھی وابستہ ہیں اور لکھنؤ لائنز ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔ یہ لیگ آٹھ ٹیموں پر مشتمل ہے جن کی قیادت مشہور سوشل میڈیا سٹارز کرتے ہیں۔ یہ لیگ ٹینس بال ٹی-10 فارمیٹ میں کھیلی جاتی ہے اور جیتنے والی ٹیم کے لیے ایک کروڑ روپے انعامی رقم رکھی جاتی ہے۔
ای سی ایل کے ایک پوڈکاسٹ میں انوراگ نے کہا تھا کہ اُن کی مجموعی دولت کا تخمینہ تقریباً 190 کروڑ روپے ہے اور یہ کہ وہ سنہ 2016 سے فینٹسی کرکٹ میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
اسی پوڈکاسٹ میں انوراگ نے بتایا تھا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب وہ سائیکل پر سفر کرتے تھے تاہم پھر انھوں نے محنت کی اور اب ان کے پاس لیمبورگینی بھی ہے جس کی قیمت تقریباً پانچ کروڑ روپے ہے۔
انوراگ نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے اس گاڑی کو 288 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلایا ہے۔
انوراگ کے خلاف جاری تحقیقات ایک ایف آئی آر سے جڑی ہیں، جس میں دھوکہ دہی، جعلی لین دین اور غیر قانونی آن لائن جوئے سے متعلق دفعات درج ہیں۔ اسی ایف آئی آر پر ہونے والی تفتیش کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے رواں سال جون میں اعلان کیا تھا کہ انھوں نے ایک آن لائن بیٹنگ گینگ کو بے نقاب کیا ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق سلیگُڑی سے تعلق رکھنے والے کئی افراد ایک آن لائن گینگ چلا رہے تھے۔ ادارے کے پریس نوٹ کے مطابق اس کیس میں وِشال بھاردواج اور سونو کمار نامی افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ایک پریس نوٹ میں بتایا گیا کہ ملزمان کے پاس سے 17 کریڈٹ کارڈز اور 1130 ’میول اکاؤنٹس‘ کی تفصیلات اکٹھی کرنے کے بعد انھیں منجمد کر دیا گیا، اِن اکاؤنٹس میں تقریباً 10 کروڑ روپے موجود تھے۔ ’میول اکاؤنٹس‘ وہ اکاؤنٹس ہوتے ہیں جو کسی دوسرے شخص کے نام پر ہوتے ہیں لیکن ان پر لین دین کوئی اور کرتا ہے۔
ای ڈی حکام کے مطابق تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ کچھ افراد غیر قانونی جوا کھیلنے کے پلیٹ فارمز کے فروغ میں شامل تھے، یہ لوگ یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تشہیری ویڈیوز بناتے اور اس کے بدلے بھاری رقوم وصول کرتے تھے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق لوگوں سے ٹیلی گرام چینلز اور واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کیا جاتا تھا اور پھر اُن سے رقم اکاؤنٹس میں جمع کروانے کا کہا جاتا تھا۔ ان اکاؤنٹس کے مالکان کو ان اکاؤنٹس کو چلانے کا اختیار حاصل نہیں ہوتا تھا، بلکہ انھیں صرف اس کام کے عوض معاوضہ دیا جاتا تھا۔
انوراگ سے منسلک 10 پراپرٹیز پر چھاپوں کے دوران لگژری گاڑیاں اور کیش ضبط کیا گیا ہےحکام کے مطابق انھیں جاری تحقیقات میں انوراگ کا نام بھی سامنے آیا ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انوراگ پر الزام ہے کہ وہ فینٹسی سپورٹس پلیٹ فارم کے ذریعے کروڑوں روپے کی بیٹنگ (جوئے) میں ملوث رہے اور اس سے حاصل شدہ رقم کو مختلف طریقوں سے سرمایہ کاری میں استعمال کیا۔ حکام کو شبہ ہے کہ یہ رقم اُن اثاثوں سے کہیں زیادہ ہے جو انوراگ نے ظاہر کیے ہیں۔
اہلکار نے مزید کہا کہ یہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں کہ اس نیٹ ورک میں اور کون شامل ہے اور اس کا دائرہ کتنا وسیع ہے۔
انوراگ معروف ہونے کے بعد زیادہ تر وقت دبئی میں گزارتے تھے۔ جب ای ڈی نے انھیں پہلی بار طلب کیا تو وہ پیش نہیں ہوئے تھے اور ایک اہلکار کے مطابق محکمے کو شبہ ہے کہ انھوں نے دبئی میں بھی جائیداد خریدی ہے اور یہ سلسلہ گذشتہ چند برسوں سے جاری ہے۔
دبئی میں لگژری کروز شپ پر اُن کی شادی بھی سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث رہی تھی۔
ای ڈی کی لکھنؤ ریجن کی ٹیم کے مطابق انوراگ کے اثاثوں اور غیر ملکی سرمایہ کاری سمیت رقم کے ذرائع کی مکمل چھان بین ضروری ہے اور فی الحال ان کی آمدنی کے اصل ماخذ کی تحقیقات جاری ہیں۔
بی بی سی نے انوراگ، اُن کے اہلخانہ سے رابطے کی متعدد کوششیں کیں لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اپنے مختصر جواب میں انوراگ کا کہنا تھا کہ ان کی آمدنی میں اچانک اضافہ ضرور ہوا ہے مگر وہ باقاعدگی سے اس پر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔