پی آئی اے طیارہ حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں پیش کردی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ اس پورے معاملے کی شفاف تحقیقات ہورہی ہیں، اس حادثے کی مکمل رپورٹ آنے میں تقریباً ایک سال تک گا عرصہ لگ سکتا ہے تاہم ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارہ پرواز کے لئے سو فیصد فٹ تھا۔
جہاز میں نہ کسی قسم کی تکنیکی خرابی تھی اور نہ ہی دوران پرواز جہاز کے پائلٹ کی جانب سے ایسی کسی خرابی کی طرف نشاندہی کی گئی۔
تاہم دوسری جانب غلام سرور نے مزید بتایا کہ ائیر کنٹرولر نے 3 بار پائلٹ کو اونچائی سے متعلق آگاہ کیا تھا البتہ پائلٹ نے ائیر کنٹرولر کی ہدایت کو نظر انداز کیا۔
ائیر کنٹرولر کی پائلٹ کو لینڈنگ نہ کرانے کی ہدایت تھی، بار بار اصرار کیا گیا کہ وہ ایک چکر اور لگائیں کیونکہ لینڈنگ سے قبل رن وے سے تقریباً 10 میل کے فاصلے پر جہاز کو 2500 فٹ کی بلندی پر اڑانا نہ تھا جبکہ جہاز 7220 فٹ کی اونچائی پر اڑایا جارہا تھا۔
غلام سرور خان قومی اسمبلی میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بدقسمتی سے پی آئی اے میں بھی سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں ناصرف میرٹ کا قتل عام ہوتا ہے بلکہ تحقیقات کے مطابق پی آئی اے میں 4 پائلٹس کی ڈگریاں بھی جالی نکلی ہیں۔