بیویوں میں شک کرنے کی عادت کس وجہ سے ہوتی ہے؟ جانیں دلچسپ جواب

image

شک کسی بھی رشتے کو ایسے کو کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ اور جب بات شادی جیسے پاک رشتے میں تو ایک لمحے کا شک ہی رشتے کی بنیادیں ہِلا کر رکھ دیتا ہے۔

اکثر دیکھا جاتا ہے کہ مرد کبھی یہ نہیں پسند کرتے بیویاں ان کی کہی ہر بات کو سچ مانیں ان کی کسی بات پر کوئی سوال نہ کریں، موبائل ان کا کبھی چیک نہ کریں ، ان کا والٹ اور جیبیں چیک نہ کریں۔ بیویاں کتنا ہی اعتبار کرنے کی کوشش کریں ان چھوٹی چھوٹی باتو سے آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا معاملہ ہو ہی جاتا ہے جس سے ان کا اعتماد کمزور ہو جاتا ہے۔

اکثر گھر آنے پر کھانے کا پوچھیں تو شوہر فرماتے نہیں بھئی ہم نے تو آفس میں دوستوں کے ساتھ کھانا کھا لیا اور غلظی سے اگر پیسوں کے والٹ میں سے بل کی پرچی نکل جائے تو دو بندوں کے کھانے کا بل ہو ، اور اگر ایک سے زائد مرتبہ یہ معاملہ پیش آجائے تو شک کی بنیادیں مضبوط ہونے لگتی ہیں۔

کبھی شاپننگ مالز کا بل جیب سے ملے اور موصوف گھر پر کچھ بھی نہ لائے ہوں اور سوال کیئے جانے پر نہیں وہ تو میرے دوست کا ہے اور بل میں تمام چیزیں خواتین کی ہوں تو بس دم سا نکل جاتا ہے کیونکہ دوست کی بیوی کی چیزوں کی لسٹ آپ کے پاس کیا کر رہی ہے ایسے سوالات ذہن میں آتے ہی ہیں اور پوچھنے پر ڈانٹ ڈپٹ ہوجائے تو مانو شک یقین میں بدل رہا ہے۔

جس دوست کا نام لیے ہوئےشوہر بتائیں کہ تمھیں مجھ پر صرف شک کرنے کی عادت ہے جبکہ میں تو اپنے فلاں دوست کے ساتھ تھا اور قسمت سے وہ دوست بیوی کے سامنے شوہر سے نہ ملنے کا شکوہ کر بیٹھے تو دل خون کے آنسو رو بیٹھتا ہے اور پختہ یقین آجاتا ہے کہ شوہر کا کہیں اور کوئی نامناسب تعلق ہے۔۔

ایسے حالات میں میاں بیوی کو کیا کرنا چاہیئے؟

شوہر کو چاہیئے کہ بیوی کو ہر بات واضح بتا دے کہ وہ کس سے ملتا ہے کہاں جاتا ہے اور مناسب ہو تو بیوی کو بھی اپنے ساتھ لے جائے تاکہ شک کی دیوار ہی گِرجائے۔

اور بیوی کو چاہیئے کہ شوہر کی ٹوہ رکھے اور اگر شوہر اس سے وعدہ کرے کہ آئندہ ایسا کچھ نہیں ہوگا تو وہ روز بروز اپنے دل میں پیدا ہونے واے شکوک کو ختم کرکے شوہر کے ساتھ آگے بڑھے، اور پھر بھی اگر شوہر کی وہی عادات جاری رہیں تو ایک مرتبہ آپس میں نرم مزاجی سے بیٹھ کر باتیں کرلینی چاہیئے تاکہ ازدواجی زندگی بھی خراب نہ ہو اور آپس کے معملات بھی طے پا جائیں کیونکہ ایک طرف جہاں اس سب سے میاں بیوی کا تعلق خراب ہوتا ہے وہیں ایسے حالات میں سب سے زیادہ بچے دماغی فطور میں مبتلا ہو کر بکھر جاتے ہیں۔

لہٰذا بچوں کی خاطر آپس میں پیار محبت سے رہا جائے تو یقینی طور پر ایک آئیڈیل گھرانہ تشکیل پاتاہے جہاں شک کی گنجائش کسی قیمت پر باقی نہیں رہتی۔

ان تمام باتوں سے یہی واضح ہوتا ہے کہ شوہر خود شک کی جگہیں پیدا کرتے ہیں، لیکن ہر جگہ ایسا نہیں ہوتا، متوازن غذا کھانے کے ساتھ ساتھ عام زندگی میں متوازن برقرار رکھتے ہوئے ازدواجی تعلق کو قائم رکھا جائے تو خوش حال گھرانہ بن سکتا ہے۔


About the Author:

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.